مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 608

كِتَابُ النِّكَاحِ وَ الطَّلاَقِ بَابٌ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، قَالَ إِسْحَاقُ: وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ: مَرَّ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ جُلُوسٌ فِي نِسْوَةٍ فَسَلَّمَ عَلَيْنَا، ثُمَّ قَالَ: ((إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَ الْمُنَعَّمِينَ)) ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا كُفْرُ الْمُنَعَّمِينَ؟ فَقَالَ: " لَعَلَّ إِحْدَاكُنَّ تَكُونُ أَيِّمًا بَيْنَ أَبَوَيْهَا فَيَرْزُقَهَا اللَّهُ زَوْجًا وَيَرْزُقَهَا مِنْهُ مَالًا وَوَلَدًا، فَتَغْضَبُ الْغَضْبَةَ فَتَقُولُ: مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ " قَالَ إِسْحَاقُ: هَكَذَا قَالَ سُفْيَانُ أَوْ نَحْوَهُ

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 608

نكاح و طلاق کے احکام و مسائل باب سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے جبکہ ہم خواتین میں بیٹھی ہوئی تھیں ، آپ نے ہمیں سلام کیا، پھر فرمایا: ’’منعمین (احسان کرنے والوں ، شوہروں ) کی ناشکری سے بچو۔‘‘ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! منعمین کی ناشکری سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہوسکتا ہے کہ تم میں سے کوئی شادی سے پہلے اپنے والدین کے ہاں ہو، اللہ اسے شوہر عطا کر دے اور اس سے مال و اولاد عطا فرما دے، تو وہ (عورت) ناراض ہو کر کہہ دے، میں نے تجھ سے کبھی کوئی خیر دیکھی ہی نہیں ۔‘‘
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا مرد نا محرم عورتوں کو سلام کرسکتا ہے۔ امام ابوداود رحمہ اللہ نے اپنی سنن میں ((بَابٌ فِی السَّلَامِ عَلَی النِّسَاءِ)) باب باندھا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا عورتوں کو علیحدہ سے وعظ و نصیحت کی جا سکتی ہے۔ ایک بزرگ مجھے کہنے لگے: میں نے ایک بوڑھی عورت کو سلام کہا اور اس عورت نے مجھے گالیاں دیں ۔ جہاں فتنے کا ڈر ہو وہاں بچنا چاہیے۔ ہاں زیادہ عورتیں ہوں یا زیادہ بوڑھی ہوں فتنے کا ڈر بھی نہیں تو سلام کہنا جائز ہے۔
تخریج : سنن ترمذي، ابواب الاستیئذان، باب التسلیم علی النساء، رقم: ۲۶۹۷۔ مسند احمد: ۶؍ ۴۵۲۔ مسند حمیدي، رقم: ۳۶۶۔ ادب المفرد، رقم: ۱۰۴۸۔ قال الشیخ الالباني : صحیح۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا مرد نا محرم عورتوں کو سلام کرسکتا ہے۔ امام ابوداود رحمہ اللہ نے اپنی سنن میں ((بَابٌ فِی السَّلَامِ عَلَی النِّسَاءِ)) باب باندھا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا عورتوں کو علیحدہ سے وعظ و نصیحت کی جا سکتی ہے۔ ایک بزرگ مجھے کہنے لگے: میں نے ایک بوڑھی عورت کو سلام کہا اور اس عورت نے مجھے گالیاں دیں ۔ جہاں فتنے کا ڈر ہو وہاں بچنا چاہیے۔ ہاں زیادہ عورتیں ہوں یا زیادہ بوڑھی ہوں فتنے کا ڈر بھی نہیں تو سلام کہنا جائز ہے۔