مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 606

كِتَابُ النِّكَاحِ وَ الطَّلاَقِ بَابٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ، أَنَّ خَالَتَهُ أَخْبَرَتْهُ , عَنِ امْرَأَةٍ هِيَ مُصَدِّقَةٌ قَالَتْ: بَيْنَمَا أَبِي فِي غَزَاةٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَدْ رَمِضُوا، فَقَالَ رَجُلٌ: مَنْ يُعْطِينِي نَعْلَيْنِ وَأَنْكَحُهُ أَوَّلَ بِنْتٍ تُولَدُ لِي، فَخَلَعَ أَبِي نَعْلَيْهِ فَأَلْقَاهَا إِلَيْهِ، فَوُلِدَ لِلرَّجُلِ جَارِيَةٌ، فَبَلَغَتْ، فَقَالَ أَبِي، اجْمَعْ إِلَيَّ أَهْلِي، فَقَالَ: هَلُمَّ الصَّدَاقَ، فَقَالَ أَبِي: وَاللَّهِ لَا أَزِيدُكَ عَلَى مَا أَعْطَيْتُكَ النَّعْلَيْنِ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَا أُعْطِيكَهَا إِلَّا بِالصَّدَاقِ، فَأَتَى أَبِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: ((أَلَا أُخْبِرُكَ بِمَا هُوَ خَيْرٌ مِنْ ذَلِكَ، تَدَعُهَا تَدَعُهَا وَلَا تَحْنَثُ وَلَا تُحَنِّثُ صَاحِبَكَ)) ، فَتَرَكَهَا أَبِي

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 606

نكاح و طلاق کے احکام و مسائل باب ابراہیم بن میسرہ نے بیان کیا: ان کی خالہ نے ایک عورت سے، جو کہ مصدقہ ہیں ، بیان کیا کہ اس خاتون نے کہا: میرے والد دور جاہلیت میں ایک جنگ میں تھے، تو تپش کی وجہ سے ان کے پاؤں جلنے لگے، ایک آدمی نے کہا: جو شخص اپنے جوتے مجھے دے گا، میں اپنی پیدا ہونے والی پہلی لڑکی کا اس سے نکاح کر دوں گا۔ پس میرے والد نے اپنے جوتے اتارے اور اس کی طرف پھینک دئیے، اس آدمی کے ہاں ایک لڑکی پیدا ہوئی، وہ بالغ ہوگئی، تو میرے والد نے کہا: میرے گھر والوں کو میرے پاس اکٹھا کرو، اور کہا: میرے پاس حق مہر لاؤ، میرے والد نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے دو جوتوں کے بدلے میں جو تمہیں دوں گا اس پر کوئی اضافہ نہیں کروں گا، اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں تمہیں حق مہر کے بدلے میں اسے عطا کروں گا، پس میرے والد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو آپ سے اس کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں اس چیز کے متعلق نہ بتاؤں جو کہ اس سے بہتر ہے، تم اسے چھوڑ دو، اور قسم توڑ کر گناہ گار نہ ہو، اور تیرا ساتھی بھی حانث نہیں ہوتا۔‘‘ پس میرے والد نے اسے چھوڑ دیا۔
تخریج : سنن ابي داود، کتاب النکاح، باب في تزویج من لم یولد، رقم: ۲۱۰۴۔ قال الشیخ الالباني : ضعیف۔ مصنف عبدالرزاق، رقم: ۱۰۴۱۸۔ سنن کبری بیهقي: ۷؍ ۱۴۵۔