كِتَابُ النِّكَاحِ وَ الطَّلاَقِ بَابٌ أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ، نا زُهَيْرٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدَ، حَدَّثَنِي عَامِرٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ سَوَاءً.
نكاح و طلاق کے احکام و مسائل
باب
جناب عامر نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی سابقہ حدیث کی مانند روایت کیا ہے۔
تشریح :
بڑی سے مراد پھوپھی اور خالہ ہے اور چھوٹی سے مراد بھتیجی اور بھانجی ہیں ، عموماً بھتیجی اور بھانجی چھوٹی ہوتی ہیں بنسبت پھوپھی اور خالہ کے۔ اسی طرح رتبے کے لحاظ سے بھی فرق ہے، کیونکہ پھوپھی، خالہ کا بڑے ہونے کی وجہ سے احترام کیا جاتا ہے، جبکہ بھانجی اور بھتیجی چھوٹی بیٹی کی طرح ہوتی ہے۔ شریعت کے احکامات میں یہ حکمت بھی ہے کہ سوکنوں کی آپس میں اکثر عداوت پیدا ہوتی ہے جس کی وجہ سے ان کی آپس کی رشتہ داری بھی ٹوٹ سکتی ہے۔
تخریج :
السابق۔
بڑی سے مراد پھوپھی اور خالہ ہے اور چھوٹی سے مراد بھتیجی اور بھانجی ہیں ، عموماً بھتیجی اور بھانجی چھوٹی ہوتی ہیں بنسبت پھوپھی اور خالہ کے۔ اسی طرح رتبے کے لحاظ سے بھی فرق ہے، کیونکہ پھوپھی، خالہ کا بڑے ہونے کی وجہ سے احترام کیا جاتا ہے، جبکہ بھانجی اور بھتیجی چھوٹی بیٹی کی طرح ہوتی ہے۔ شریعت کے احکامات میں یہ حکمت بھی ہے کہ سوکنوں کی آپس میں اکثر عداوت پیدا ہوتی ہے جس کی وجہ سے ان کی آپس کی رشتہ داری بھی ٹوٹ سکتی ہے۔