كِتَابُ النِّكَاحِ وَ الطَّلاَقِ بَابٌ أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ دَاوُدَ بْنَ أَبِي هِنْدَ، يُحَدِّثُ عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: ((نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَالْعَمَّةُ عَلَى ابْنَةِ أَخِيهَا)) .
نكاح و طلاق کے احکام و مسائل
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا: ’’عورت کی کسی ایسے شخص سے شادی کی جائے جس کے نکاح میں اس کی پھوپھی موجود ہو اور (اسی طرح) پھوپھی کی کسی ایسے شخص سے شادی کی جائے جس کے نکاح میں اس کی بھتیجی موجود ہو۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ مذکورہ رشتوں کو ایک مرد کے نکاح میں جمع کرنا حرام ہے جمہور علماء اسی کے قائل ہیں ۔ لیکن یہ حرمت عارضی ہے ابدی نہیں ، مختلف اوقات میں بعد از طلاق یا وفات نکاح کر لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ مذکورہ حدیث سے خوارج اور شیعہ کا بھی رد ہوتا ہے جن کا موقف ہے کہ یہ رشتے جمع کیے جا سکتے ہیں ۔ (شرح مسلم للنووی: ۵؍ ۳۰۹)
تخریج :
مسلم، کتاب النکاح، باب تحریم الجمع بین المرأة الخ، رقم: ۱۴۰۸۔ سنن ترمذي، رقم: ۱۱۲۶۔ سنن نسائي، رقم: ۳۲۹۰۔ مسند احمد: ۲؍ ۱۸۹۔ طبراني اوسط، رقم: ۵۹۷۳۔ صحیح ابن حبان، رقم: ۴۱۱۴۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ مذکورہ رشتوں کو ایک مرد کے نکاح میں جمع کرنا حرام ہے جمہور علماء اسی کے قائل ہیں ۔ لیکن یہ حرمت عارضی ہے ابدی نہیں ، مختلف اوقات میں بعد از طلاق یا وفات نکاح کر لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ مذکورہ حدیث سے خوارج اور شیعہ کا بھی رد ہوتا ہے جن کا موقف ہے کہ یہ رشتے جمع کیے جا سکتے ہیں ۔ (شرح مسلم للنووی: ۵؍ ۳۰۹)