كِتَابُ النِّكَاحِ وَ الطَّلاَقِ بَابٌ أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ الْقَصَّارُ، نا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ خَبَّبَ خَادِمًا عَلَى أَهْلِهِ فَلَيْسَ مِنَّا، وَمَنْ أَفْسَدَ امْرَأَةً عَلَى زَوْجِهَا فَلَيْسَ مِنَّا)) .
نكاح و طلاق کے احکام و مسائل
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے کسی خادم کو اس کے اہل (مالک) کے خلاف کر دیا، وہ ہم میں سے نہیں او ر جس نے کسی عورت کو اس کے شوہر کے خلاف کر دیا تو وہ ہم میں سے نہیں ۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ غلام کو مالک کے خلاف اور بیوی کو شوہر کے خلاف ابھارنا حرام ہے۔کیونکہ ایسا کرنے سے ان کے درمیان غلط فہمیاں پیدا ہوں گی جس کا نتیجہ فتنہ فساد ہوگا۔ حالانکہ ایک مومن کی تو یہ صفت ہے کہ وہ لوگوں کے درمیان اصلاح کروائے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ﴾ (التوبة: ۷۱).... ’’مومن مرد و عورت آپس میں ایک دوسرے کے (مدد گار ومعاون) دوست ہیں ، وہ بھلائیوں کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں ۔‘‘
دوسری جگہ پر فرمایا: ﴿اِِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِِخْوَةٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْکُمْ وَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ﴾ (الحجرات: ۱۰) .... ’’سارے مسلمان بھائی بھائی ہیں ، پس اپنے دو بھائیوں میں ملاپ کرا دیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘ اور اسی طرح مالک کو غلام کے خلاف کرنا اور خاوند کو اس کی بیوی کے خلاف ابھارنا بھی جائز نہیں ہے، یہ بھی حرام ہے۔
تخریج :
سنن ابي داود، کتاب الطلاق، باب فیمن خبب امراة علی زوجها، رقم: ۲۱۷۵۔ قال الشیخ الالباني : صحیح۔ صحیح ترغیب وترهیب، رقم: ۲۰۱۴۔ مسند احمد: ۲؍ ۳۹۷۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ غلام کو مالک کے خلاف اور بیوی کو شوہر کے خلاف ابھارنا حرام ہے۔کیونکہ ایسا کرنے سے ان کے درمیان غلط فہمیاں پیدا ہوں گی جس کا نتیجہ فتنہ فساد ہوگا۔ حالانکہ ایک مومن کی تو یہ صفت ہے کہ وہ لوگوں کے درمیان اصلاح کروائے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ﴾ (التوبة: ۷۱).... ’’مومن مرد و عورت آپس میں ایک دوسرے کے (مدد گار ومعاون) دوست ہیں ، وہ بھلائیوں کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں ۔‘‘
دوسری جگہ پر فرمایا: ﴿اِِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِِخْوَةٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْکُمْ وَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ﴾ (الحجرات: ۱۰) .... ’’سارے مسلمان بھائی بھائی ہیں ، پس اپنے دو بھائیوں میں ملاپ کرا دیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘ اور اسی طرح مالک کو غلام کے خلاف کرنا اور خاوند کو اس کی بیوی کے خلاف ابھارنا بھی جائز نہیں ہے، یہ بھی حرام ہے۔