كِتَابُ النِّكَاحِ وَ الطَّلاَقِ بَابٌ أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، نا ابْنُ أَبِي غَنِيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُهَاجِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ ابْنَةِ يَزِيدَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((لَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ سِرًّا، فَإِنَّ قَتْلَ الْغَيْلِ يُدْرِكُ الْفَارِسَ فَيُدَعْثِرُهُ عَنْ فَرَسِهِ))
نكاح و طلاق کے احکام و مسائل
باب
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’اپنی اولاد کو خفیہ طور پر قتل نہ کرو، کیونکہ غیلہ (دودھ پلانے والی عورت سے ہم بستر ہونا) گھڑ سوار پر بھی اثر انداز ہوتا ہے اور اسے گھوڑے سے گرا دیتا ہے۔‘‘
تشریح :
صحیح مسلم میں ہے: سیّدہ جد امہ بنت وہب اسدیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ’’میں نے چاہا کہ تمہیں غیلہ (دودھ پلانے والی عورت سے ہم بستر ہونے)ـ سے منع کردوں ۔ میں نے دیکھا کہ اہل فارس اور اہل روم غیلہ کرتے ہیں تو ان کے بچے نہیں مرتے (ان کے بچوں کو نقصان نہیں ہوتا۔)‘‘ (مسلم، کتاب النکاح، باب جواز الغیلۃ)
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: غیلہ یہ ہے کہ جس زمانے میں عورت بچے کو دودھ پلاتی ہو، اس کا شوہر اس سے مباشرت کرے۔ ( سنن ابي داود، رقم : ۳۸۸۲) معلوم ہوا ایامِ رضاعت میں بیوی سے ہم بستری کرنا جائز ہے۔
تخریج :
سنن ابي داود، کتاب الطب، باب في الغیل، رقم : ۳۸۸۱ قال الالباني : ضعیف۔ سنن ابن ماجة، کتاب النکاح، باب الغیل، رقم : ۱۲۔۲۔ مسند احمد: ۶؍ ۴۵۷۔
صحیح مسلم میں ہے: سیّدہ جد امہ بنت وہب اسدیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ’’میں نے چاہا کہ تمہیں غیلہ (دودھ پلانے والی عورت سے ہم بستر ہونے)ـ سے منع کردوں ۔ میں نے دیکھا کہ اہل فارس اور اہل روم غیلہ کرتے ہیں تو ان کے بچے نہیں مرتے (ان کے بچوں کو نقصان نہیں ہوتا۔)‘‘ (مسلم، کتاب النکاح، باب جواز الغیلۃ)
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: غیلہ یہ ہے کہ جس زمانے میں عورت بچے کو دودھ پلاتی ہو، اس کا شوہر اس سے مباشرت کرے۔ ( سنن ابي داود، رقم : ۳۸۸۲) معلوم ہوا ایامِ رضاعت میں بیوی سے ہم بستری کرنا جائز ہے۔