مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 59

كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، نا هُشَيْمٌ، نا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ، أَخْبَرنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((الشَّهْرُ إِلَى الشَّهْرِ كَفَّارَةٌ)) ، يَعْنِي: رَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ وَالْجُمُعَةُ إِلَى الْجُمُعَةِ كَفَّارَةٌ، وَالصَّلَاةُ الْمَكْتُوبَةُ إِلَى الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ الَّتَى تَلِيهَا كَفَّارَةٌ، ثُمَّ قَالَ بَعْدَ ذَلِكَ: " إِلَّا مِنْ ثَلَاثٍ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَنَكْثُ الصَّفْقَةِ، وَتَرْكُ السُّنَّةِ "، قَالَ: فَعَرَفَنَا أَنَّ ذَلِكَ مِنْ أَمْرٍ حَدَثَ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ: أَمَّا الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ فَقَدْ عَرَفْنَا، مَا نَكْثُ الصَّفْقَةِ وَتَرْكُ السُّنَّةِ؟ قَالَ: ((نَكْثُ الصَّفْقَةِ أَنْ تُبَايِعَ رَجُلًا فَتُعْطِيَهُ صَفْقَةَ يَمِينِكَ، ثُمَّ تَرْجِعَ عَلَيْهِ فَتُقَاتِلَهُ بِسَيْفِكَ، وَأَمَّا تَرْكَ السُّنَّةِ فَالْخُرُوجُ مِنَ الْجَمَاعَةِ))

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 59

ايمان کابیان باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ماہِ رمضان دوسرے رمضان تک ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہے، جمعہ دوسرے جمعہ تک کے لیے کفارہ ہے، فرض نماز ساتھ والی دوسری فرض نماز تک کے لیے کفارہ ہے:ـ‘‘ پھر اس کے بعد فرمایا: ’’سوائے تین افراد کے، اس شخص کے جو اللہ کے ساتھ شریک ٹھہراتا ہے، ’’نَکْثَ صَفْقَہٍ‘‘ اور ’’تارک السنہ‘‘ کے راوی نے بیان کیا: پس ہم نے پہچان لیا کہ یہ کوئی نیا واقعہ ہے، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! جہاں تک اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانے کا تعلق ہے تو وہ ہم نے جان لیا ہے، ’’نَکْثُ صَفْقَۃْ اور ترک السنہ‘‘ سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نکث صفقہ سے یہ مراد ہے کہ تم کسی شخص کی بیعت کرو اس کے ہاتھ میں اپنا دایاں ہاتھ دو پھر تم وہ بیعت توڑ کر اس شخص سے تلوار کے ساتھ قتال کرو، اور رہا ترک السنہ تو وہ مسلمانوں کی جماعت سے علیحدگی ہے۔‘‘
تشریح : مذکورہ حدیث سے رمضان المبارک کے روزے رکھنے کی فضیلت ثابت ہوتی ہے کہ اس کی وجہ سے اللہ ذوالجلال گناہ معاف کر دیتے ہیں۔ ایک دوسری حدیث میں ہے : ((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ اِیْمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَلَهٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهٖ)) ( بخاري، رقم : ۱۹۰) ’’جس شخص نے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے (اللہ کی رضا کے لیے) رمضان کے روزے رکھے تو اس کے پہلے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔‘‘ مذکورہ حدیث میں جو گناہوں کی معافی کا تذکرہ ہے اس سے مراد صغیرہ گناہ ہیں۔
تخریج : مسند احمد: ۲؍ ۲۲۹۔ قال شعیب الارناؤط: صحیح دون قوله ’’الا من ثلاث‘‘ مذکورہ حدیث سے رمضان المبارک کے روزے رکھنے کی فضیلت ثابت ہوتی ہے کہ اس کی وجہ سے اللہ ذوالجلال گناہ معاف کر دیتے ہیں۔ ایک دوسری حدیث میں ہے : ((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ اِیْمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَلَهٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهٖ)) ( بخاري، رقم : ۱۹۰) ’’جس شخص نے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے (اللہ کی رضا کے لیے) رمضان کے روزے رکھے تو اس کے پہلے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔‘‘ مذکورہ حدیث میں جو گناہوں کی معافی کا تذکرہ ہے اس سے مراد صغیرہ گناہ ہیں۔