كِتَابُ التَّفْسِيرِ بَابٌ اَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ وَیَحْیَی بْنُ آدَمَ قَالَا: نَا اِسْرَائِیْلُ، عَنْ سِماكِ ابْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِکْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا فَرَغَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قِتَالِ بَدْرٍ، قِیْلَ لَهٗ: عَلَیْكَ الْعَیْر لَیْسَ دُوْنِہَا شَـْیٌٔ، فَنَادَاہٗ الْعَبَّاسُ وَهُوَ فِیْ وِثَاقِهٖ: اِنَّہٗ لَا یُصْلِحُ لَكَ، قَالَ: لِمَ؟ قَالَ: لِاَنَّ اللّٰه وَعْدَكَ اِحْدَی الطَّآئِفَتَیْنِ، وَقَدْ اَنْجَزَ لَكَ مَا وَعْدَكَ
قرآن مجید کی تفسیر کابیان
باب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قتال بدر سے فارغ ہوئے تو آپ سے کہا گیا: آپ اس تجارتی قافلے کو لازم رکھیں، اس کے سوا کوئی چیز نہیں، تو سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے انہیں آواز دی، جبکہ وہ اپنے بندھن میں تھے (ان کو رسی کے ساتھ باندھا گیا تھا) کہ وہ آپ کے لیے درست نہیں، فرمایا: کس لیے (درست نہیں)؟ فرمایا: کیونکہ اللہ نے آپ سے دو میں سے ایک جماعت کا وعدہ کیا تھا، اس نے آپ سے جو وعدہ کیا تھا، وہ آپ سے پورا فرمایا۔
تخریج : سنن ترمذي، ابواب التفسیر، باب ومن سورة الانفال، رقم: ۳۰۸۰۔ قال الشیخ الالباني : ضعیف۔