كِتَابُ التَّفْسِيرِ بَابٌ اَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، نَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ سَجْدَةِ (صٓ) قَالَ: تَوْبَةُ عَبْدٍ، اَوْ تَوْبَةُ نَبِیٍّ، فَاَمَرَ اللّٰهُ مُحَمَّدًا صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اَنْ یَّقْتَدِیَ بِهٖ
قرآن مجید کی تفسیر کابیان
باب
مجاہد رحمہ اللہ نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سورۂ صٓ کے سجدے کے بارے میں روایت کیا، انہوں نے کہا: بندے کی توبہ یا نبی کی توبہ ہے۔ پس اللہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم فرمایا کہ وہ اس کی اقتدا کریں۔
تشریح :
سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ارشاد باری تعالیٰ: ﴿اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ هَدَی اللّٰهُ فَبِهُدٰهُمُ اقْتَدِهْ﴾ (الانعام:۹۰) .... ’’یہی لوگ ایسے تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت کی تھی، سو آپ بھی ان ہی کے طریق پر چلیے۔‘‘
لہٰذا ہمیں بھی سجدہ کرنا چاہیے۔ جیسا کہ دوسری روایت سے سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے موقف کی وضاحت ہوتی ہے۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، سورہ صٓ کا سجدہ لازم نہیں ہے۔ لیکن میں نے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سجدہ کیا کرتے تھے۔ (بخاري، رقم : ۱۰۶۹۔ سنن ابي داود، رقم : ۱۴۰۹)
تخریج :
بخاري، کتاب الانبیاء، باب واذکر عبدنا داود الخ، رقم: ۳۴۲۱۔ سنن ترمذي، ابواب السفر، باب السجدة صٓ، رقم: ۵۷۷۔ سنن کبری بیهقي: ۲؍ ۳۱۹۔
سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ارشاد باری تعالیٰ: ﴿اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ هَدَی اللّٰهُ فَبِهُدٰهُمُ اقْتَدِهْ﴾ (الانعام:۹۰) .... ’’یہی لوگ ایسے تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت کی تھی، سو آپ بھی ان ہی کے طریق پر چلیے۔‘‘
لہٰذا ہمیں بھی سجدہ کرنا چاہیے۔ جیسا کہ دوسری روایت سے سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے موقف کی وضاحت ہوتی ہے۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، سورہ صٓ کا سجدہ لازم نہیں ہے۔ لیکن میں نے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سجدہ کیا کرتے تھے۔ (بخاري، رقم : ۱۰۶۹۔ سنن ابي داود، رقم : ۱۴۰۹)