مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 57

كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ الْإِسْلَامَ بَدَأَ غَرِيبًا وَسَيَعُودُ كَمَا بَدَأَ غَرِيبًا))

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 57

ايمان کابیان باب اسی سند سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسلام کی ابتدا اجنبیت سے ہوئی اور اس کی انتہاء بھی اجنبیت پر ہوگی۔‘‘
تشریح : معلوم ہوا اسلام شروع میں اجنبی تھا اور اس کو کوئی جانتا نہیں تھا اور لوگ اسلام کو قبول کرنے کے لیے تیار نہ تھے اور لوگوں نے اس کو مٹانے کی کوشش کی۔ لیکن آہستہ آہستہ اسلام پھیلا۔ اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے زمانہ کے بعد پھر دین اسلام سے لوگ دور ہوتے گئے، اسلام کو ماننے والوں نے اغیار کے طریقوں کو اپنا لیا اور نئی نئی چیزیں اسلام میں شامل کرلیں۔ موجودہ زمانہ میں بھی چند لوگ اسلام پر کاربند ہیں۔ اگرچہ مسلمان کثیر تعداد میں ہیں لیکن اسلام کے احکامات پر عمل پیرا نہیں ہیں۔
تخریج : مسلم، کتاب الایمان، باب بیان ان الاسلام بدا غریبا وسیعود غریبا وانه یارز، رقم: ۱۴۵۔ سنن ترمذي، رقم : ۲۶۲۹۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۳۹۸۶۔ معلوم ہوا اسلام شروع میں اجنبی تھا اور اس کو کوئی جانتا نہیں تھا اور لوگ اسلام کو قبول کرنے کے لیے تیار نہ تھے اور لوگوں نے اس کو مٹانے کی کوشش کی۔ لیکن آہستہ آہستہ اسلام پھیلا۔ اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے زمانہ کے بعد پھر دین اسلام سے لوگ دور ہوتے گئے، اسلام کو ماننے والوں نے اغیار کے طریقوں کو اپنا لیا اور نئی نئی چیزیں اسلام میں شامل کرلیں۔ موجودہ زمانہ میں بھی چند لوگ اسلام پر کاربند ہیں۔ اگرچہ مسلمان کثیر تعداد میں ہیں لیکن اسلام کے احکامات پر عمل پیرا نہیں ہیں۔