مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 569

كِتَابُ الْفَضَائِلِ بَابٌ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، نا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ مَرَّ عَلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ فَقَالَ: الْحَبَشِيَّةُ هِيَ، يُرِيدُ الْبَلَدَ الَّذِي كَانُوا عِنْدَ النَّجَاشِيِّ، فَقَالَتْ عُيِّبْتُ عَنْ ذَاكَ بِابْنِ الْخَطَّابِ , فَقَالَ عُمَرُ: نِعْمَ الْفَقْرَةُ أَنْتُمْ، لَوْلَا أَنَّكُمْ سُبِقْتُمْ بِالْهِجْرَةِ، فَقَالَتْ: كُنْتُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُ جَاهِلَكُمْ وَيَحْمِلُ رَاجِلَكُمْ، ثُمَّ دَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَّتْ عَلَيْهِ الْقِصَّةَ فَقَالَ: ((بَلْ لَكُمُ الْهِجْرَتَيْنِ كِلْتَيْهِمَا)) ، يَعْنِي الْهِجْرَةَ إِلَى أَرْضِ الْحَبَشَةِ وَالْهِجْرَةَ يَعْنِي إِلَى الْمَدِينَةِ

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 569

فضائل كا بيان باب سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کے پاس سے گزرے تو فرمایا: وہ حبشی ہیں؟ وہ اس سے وہ ملک مراد لیتے تھے جہاں وہ نجاشی کے پاس تھے، انہوں (اسماء رضی اللہ عنہا ) نے کہا: ابن خطاب! آپ نے اس کے علاوہ کوئی قصد کیا؟ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم بہترین قوم ہو اگر تم ہجرت میں پیچھے نہ رہ جاتے، انہوں نے فرمایا: تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، وہ تمہارے جاہل ولا علم کو تعلیم دیتے تھے، تمہارے پیادہ کو سواری فراہم کر رہے تھے، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ قصہ بیان کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں، بلکہ تمہارے لیے دو ہجرتیں ہیں۔‘‘ یعنی سر زمین حبشہ کی طرف ہجرت اور مدینہ کی طرف ہجرت۔
تشریح : معلوم ہوا مکہ سے حبشہ کی طرف اور پھر حبشہ سے مدینہ منورہ ہجرت کرنے والوں کی دو ہجرتیں ہیں اور مہاجرین کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ الَّذِیْنَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اُولٰٓئِكَ یَرْجُوْنَ رَحْمَتَ اللّٰهِ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ ﴾ (البقرة: ۲۱۸) .... ’’البتہ ایمان لانے والے ہجرت کرنے والے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے ہی رحمت الٰہی کے امیدوار ہیں۔ اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا بہت مہربانی کرنے والا ہے۔‘‘
تخریج : مسند احمد: ۴؍۳۹۵، ۴۱۶، بخاري، کتاب الخمس رقم: ۲۹۶۷، ۳۶۲۳، مسلم، رقم: ۱۶۹۔ معلوم ہوا مکہ سے حبشہ کی طرف اور پھر حبشہ سے مدینہ منورہ ہجرت کرنے والوں کی دو ہجرتیں ہیں اور مہاجرین کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ الَّذِیْنَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اُولٰٓئِكَ یَرْجُوْنَ رَحْمَتَ اللّٰهِ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ ﴾ (البقرة: ۲۱۸) .... ’’البتہ ایمان لانے والے ہجرت کرنے والے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے ہی رحمت الٰہی کے امیدوار ہیں۔ اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا بہت مہربانی کرنے والا ہے۔‘‘