مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 564

كِتَابُ الْفَضَائِلِ بَابٌ وَبِهَذَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " رَأَى عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَجُلًا يَسْرِقُ، فَقَالَ لَهُ: أَسْرَقْتَ؟ قَالَ: لَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، فَقَالَ عِيسَى: آمَنْتُ بِاللَّهِ وَكَذَّبْتُ الْبَصَرَ "

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 564

فضائل كا بيان باب اسی سند سے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام نے ایک آدمی کو چوری کرتے ہوئے دیکھا تو اسے فرمایا: کیا تم نے چوری کی ہے؟ اس نے کہا: نہیں، اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں، تو عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: میں اللہ پر ایمان لاتا ہوں اور نظر کو جھوٹا کہتا ہوں۔‘‘
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جس کو اللہ ذوالجلال کی قسم کھا کر کچھ بتایا جائے تو اسے تسلیم کر لینا چاہیے، لیکن اگر کوئی جھوٹی قسم اٹھائے گا تو گناہ گار قسم اٹھانے والا ہوگا، اگرچہ دوسراآدمی دیکھ بھی رہا ہو، پھر بھی قسم اٹھانے والے کی قسم کا اعتبار ہوگا۔ مذکورہ بالا حدیث سے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی عظمت کا اثبات بھی ہوتا ہے کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نے اس کو دیکھا، لیکن اللہ ذوالجلال کی قسم کے سبب اپنے مشاہدے اور رؤیت عینی کا انکار کر دیا۔مذکورہ حدیث کے پیش نظر فقہائے مالکیہ اور حنابلہ یہ رائے دیتے ہیں کہ قاضی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ محض اپنے علم کی بنیاد پر کوئی فیصلہ کرے۔ البتہ فقہائے شافعیہ کے نزدیک سوائے حدود کے بقیہ مقدمات ومعاملات میں قاضی کو فیصلہ کرنے کا اختیار ہے۔ (ارشاد الساری: ۵؍ ۴۱۷)
تخریج : بخاري، احادیث الانبیاء، رقم: ۳۴۴۴۔ مسلم، کتاب الفضائل، باب فضائل عیسیٰ علیه السلام، رقم : ۲۳۶۸۔ سنن نسائي، رقم : ۵۴۲۷۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۲۱۰۲۔ مسند احمد: ۲؍ ۳۸۳۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جس کو اللہ ذوالجلال کی قسم کھا کر کچھ بتایا جائے تو اسے تسلیم کر لینا چاہیے، لیکن اگر کوئی جھوٹی قسم اٹھائے گا تو گناہ گار قسم اٹھانے والا ہوگا، اگرچہ دوسراآدمی دیکھ بھی رہا ہو، پھر بھی قسم اٹھانے والے کی قسم کا اعتبار ہوگا۔ مذکورہ بالا حدیث سے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی عظمت کا اثبات بھی ہوتا ہے کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نے اس کو دیکھا، لیکن اللہ ذوالجلال کی قسم کے سبب اپنے مشاہدے اور رؤیت عینی کا انکار کر دیا۔مذکورہ حدیث کے پیش نظر فقہائے مالکیہ اور حنابلہ یہ رائے دیتے ہیں کہ قاضی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ محض اپنے علم کی بنیاد پر کوئی فیصلہ کرے۔ البتہ فقہائے شافعیہ کے نزدیک سوائے حدود کے بقیہ مقدمات ومعاملات میں قاضی کو فیصلہ کرنے کا اختیار ہے۔ (ارشاد الساری: ۵؍ ۴۱۷)