مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 56

كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ إِلَّا مَنْ أَبَى))

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 56

ايمان کابیان باب اسی سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! تم ضرور جنت میں جاؤ گے سوائے اس کے جس نے انکار کر دیا۔‘‘
تشریح : ایک دوسری حدیث میں ہے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کُلُّ اُمَّتِیْ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ اِلَّا مَنْ اَبٰی قَالُوْا یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ وَمَنْ اَبٰی؟ قَالَ مَنْ اَطَاعَنِیْ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ عَصَانِیْ فَقَدْ اَبٰی)) ( بخاري، رقم : ۷۲۸۰) ’’میری ساری امت جنت میں جائے گی سوائے ان کے جنہوں نے انکار کیا‘‘، صحابہy نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم انکار کون کرے گا؟ ’’فرمایا: جو میری اطاعت کرے گا وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو میری نافرمانی کرے گا اس نے انکار کیا۔‘‘ معلوم ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری کرنے والے ہی جنت میں جائیں گے اور نافرمان جنت میں جانے سے محروم رہیں گے۔ اطاعت کا معنی کیا ہے؟ قرآن مجید میں ہے: ﴿وَ لَقَدْ قَالَ لَهُمْ هٰرُوْنُ مِنْ قَبْلُ یٰقَوْمِ اِنَّمَا فُتِنْتُمْ بِهٖ وَ اِنَّ رَبَّکُمُ الرَّحْمٰنُ فَاتَّبِعُوْنِیْ وَ اَطِیْعُوْٓا اَمْرِیْ﴾ (طٰہٰ: ۹۰) ’’اور ہارون( علیہ السلام ) نے اس سے پہلے ہی ان سے کہہ دیا تھا اے میری قوم والو! اس بچھڑے سے تو صرف تمہاری آزمائش کی گئی ہے تمہارا حقیقی پروردگار تو اللہ رحمن ہی ہے پس تم سب میری تابعداری کرو اور میری بات مانتے چلے جاؤ۔‘‘ اس میں اطاعت کا معنی بات ماننا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَآ اٰتَاکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ وَمَا نَهَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَهُوْا﴾ (الحشر:۷) ’’رسول تمہیں جو دیں اسے لے لو اور جس سے تمہیں روک دیں اس سے رک جاؤ۔‘‘ جنت کا داخلہ اطاعت رسول ہی میں ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَہٗ یُدْخِلْہُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِها الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا وَ ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ﴾ (النساء: ۱۳) ’’جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو جنت میں داخل کرے گا ایسی جنت جس کے نیچے نہریں چلتی ہیں۔ وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔‘‘
تخریج : بخاري، کتاب الاعتصام بالکتاب، باب قول النبي صلى الله علیه وسلم بعثت بجوامع الکلم، مسند احمد: ۲؍ ۳۶۱۔ مستدرك حاکم: ۱؍ ۱۲۲۔ ایک دوسری حدیث میں ہے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کُلُّ اُمَّتِیْ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ اِلَّا مَنْ اَبٰی قَالُوْا یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ وَمَنْ اَبٰی؟ قَالَ مَنْ اَطَاعَنِیْ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ عَصَانِیْ فَقَدْ اَبٰی)) ( بخاري، رقم : ۷۲۸۰) ’’میری ساری امت جنت میں جائے گی سوائے ان کے جنہوں نے انکار کیا‘‘، صحابہy نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم انکار کون کرے گا؟ ’’فرمایا: جو میری اطاعت کرے گا وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو میری نافرمانی کرے گا اس نے انکار کیا۔‘‘ معلوم ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری کرنے والے ہی جنت میں جائیں گے اور نافرمان جنت میں جانے سے محروم رہیں گے۔ اطاعت کا معنی کیا ہے؟ قرآن مجید میں ہے: ﴿وَ لَقَدْ قَالَ لَهُمْ هٰرُوْنُ مِنْ قَبْلُ یٰقَوْمِ اِنَّمَا فُتِنْتُمْ بِهٖ وَ اِنَّ رَبَّکُمُ الرَّحْمٰنُ فَاتَّبِعُوْنِیْ وَ اَطِیْعُوْٓا اَمْرِیْ﴾ (طٰہٰ: ۹۰) ’’اور ہارون( علیہ السلام ) نے اس سے پہلے ہی ان سے کہہ دیا تھا اے میری قوم والو! اس بچھڑے سے تو صرف تمہاری آزمائش کی گئی ہے تمہارا حقیقی پروردگار تو اللہ رحمن ہی ہے پس تم سب میری تابعداری کرو اور میری بات مانتے چلے جاؤ۔‘‘ اس میں اطاعت کا معنی بات ماننا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَآ اٰتَاکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ وَمَا نَهَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَهُوْا﴾ (الحشر:۷) ’’رسول تمہیں جو دیں اسے لے لو اور جس سے تمہیں روک دیں اس سے رک جاؤ۔‘‘ جنت کا داخلہ اطاعت رسول ہی میں ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَہٗ یُدْخِلْہُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِها الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا وَ ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ﴾ (النساء: ۱۳) ’’جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو جنت میں داخل کرے گا ایسی جنت جس کے نیچے نہریں چلتی ہیں۔ وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔‘‘