كِتَابُ الْفَضَائِلِ بَابٌ أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، يَعْنِي الْحَسَنَ، وَالْحُسَيْنَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
فضائل كا بيان
باب
قبصیہ نے اس اسناد سے اسی سابقہ حدیث کی مثل روایت کیا، یعنی حسن وحسین رضی اللہ عنہما۔
تشریح :
سیدنا حسن رضی اللہ عنہ۔ آپ کا نام: حسن بن علی بن ابو طالب بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدمناف قریشی ہاشمی۔ آپ رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو محمد۔ آپ رضی اللہ عنہ کی والدہ خاتون جنت سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا تھی۔ ۳ ہجری میں رمضان المبارک کے مہینے میں پیدا ہوئے۔ آپ رضی اللہ عنہ کے گیارہ بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔ آپ رضی اللہ عنہ کا زیادہ وقت مدینہ منورہ میں گزرا ۵۰ ہجری میں آپ رضی اللہ عنہ تقریباً ۴۷ سال کی عمر میں فوت ہوئے۔ آپ رضی اللہ عنہ کا جنازہ سیدنا سعید بن عاص رضی اللہ عنہ نے پڑھایا، آپ رضی اللہ عنہ کو جنت البقیع میں دفن کیا گیا۔
سیدنا حسین رضی اللہ عنہ۔ نام: حسین بن علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہما۔ کنیت ابو عبداللہ تھی اور سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کے بیٹے تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ ۴ ہجری شعبان کے مہینے میں پیدا ہوئے۔ آپ رضی اللہ عنہ کی زندگی مبارک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت تقریباً ۶ سال تھی اور آپ رضی اللہ عنہ کے چار بیٹے اور ۲ بیٹیاں تھی۔ ملک عراق کی سرزمین میں کربلا کے میدان میں ۱۰ محرم ۶۱ ہجری بروز جمعہ کو تقریباً ۵۷ سال کی عمر میں آپ رضی اللہ عنہ کو شہید کیا گیا۔
مذکورہ بالاحدیث سے معلوم ہوا کہ سیدنا حسنین کریمین رضی اللہ عنہما سے محبت کرنا ایمان کی علامت ہے۔ کیونکہ ان سے محبت کرنا اسی طرح ہے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنا ہے اور جس کے دل میں ان دونوں شہزادوں کی محبت نہیں، اس کے دل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت نہیں ہے اور جس کے دل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت نہیں، وہ مومن نہیں ہو سکتا۔ جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے، سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:((لَا یُوْمِنُ عَبْدٌ حَتّٰی اَکُوْنَ اَحَبَّ اِلَیْهِ مِنْ اَهْلِهٖ وَمَالِهٖ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ))
’’کوئی بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے اہل، مال اور سب لوگوں سے زیادہ پیارا نہ ہو جاؤں۔‘‘
ایک دوسری حدیث میں ہے : ((اُحِبُّهُمَا فَاَحِبَّهُمَا وَاَحِبَّ مَنْ یُّحِبُّهُمَا)) ’’میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں، اے اللہ! تو بھی ان دونوں سے محبت کر اور جو ان سے محبت رکھے، ان سے تو بھی محبت کر۔‘‘
صحیح بخاری میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((هُمَا رَیْحَانَتَا یَا مِنَ الدُّنْیَا)) (بخاري، رقم : ۳۷۵۳)
’’یہ دونوں دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔‘‘
ایک دوسری حدیث میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ سَیِّدَا شَبَابِ اَهْلِ الْجَنَّةِ۔)) (سلسلة الصحیحة، رقم : ۷۹۷۔ مستدرك حاکم: ۳؍ ۱۶۶) ’’حسن اور حسین جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں۔‘‘
تخریج :
انظر: ۲۱۳۔
سیدنا حسن رضی اللہ عنہ۔ آپ کا نام: حسن بن علی بن ابو طالب بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدمناف قریشی ہاشمی۔ آپ رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو محمد۔ آپ رضی اللہ عنہ کی والدہ خاتون جنت سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا تھی۔ ۳ ہجری میں رمضان المبارک کے مہینے میں پیدا ہوئے۔ آپ رضی اللہ عنہ کے گیارہ بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔ آپ رضی اللہ عنہ کا زیادہ وقت مدینہ منورہ میں گزرا ۵۰ ہجری میں آپ رضی اللہ عنہ تقریباً ۴۷ سال کی عمر میں فوت ہوئے۔ آپ رضی اللہ عنہ کا جنازہ سیدنا سعید بن عاص رضی اللہ عنہ نے پڑھایا، آپ رضی اللہ عنہ کو جنت البقیع میں دفن کیا گیا۔
سیدنا حسین رضی اللہ عنہ۔ نام: حسین بن علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہما۔ کنیت ابو عبداللہ تھی اور سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کے بیٹے تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ ۴ ہجری شعبان کے مہینے میں پیدا ہوئے۔ آپ رضی اللہ عنہ کی زندگی مبارک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت تقریباً ۶ سال تھی اور آپ رضی اللہ عنہ کے چار بیٹے اور ۲ بیٹیاں تھی۔ ملک عراق کی سرزمین میں کربلا کے میدان میں ۱۰ محرم ۶۱ ہجری بروز جمعہ کو تقریباً ۵۷ سال کی عمر میں آپ رضی اللہ عنہ کو شہید کیا گیا۔
مذکورہ بالاحدیث سے معلوم ہوا کہ سیدنا حسنین کریمین رضی اللہ عنہما سے محبت کرنا ایمان کی علامت ہے۔ کیونکہ ان سے محبت کرنا اسی طرح ہے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنا ہے اور جس کے دل میں ان دونوں شہزادوں کی محبت نہیں، اس کے دل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت نہیں ہے اور جس کے دل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت نہیں، وہ مومن نہیں ہو سکتا۔ جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے، سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:((لَا یُوْمِنُ عَبْدٌ حَتّٰی اَکُوْنَ اَحَبَّ اِلَیْهِ مِنْ اَهْلِهٖ وَمَالِهٖ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ))
’’کوئی بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے اہل، مال اور سب لوگوں سے زیادہ پیارا نہ ہو جاؤں۔‘‘
ایک دوسری حدیث میں ہے : ((اُحِبُّهُمَا فَاَحِبَّهُمَا وَاَحِبَّ مَنْ یُّحِبُّهُمَا)) ’’میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں، اے اللہ! تو بھی ان دونوں سے محبت کر اور جو ان سے محبت رکھے، ان سے تو بھی محبت کر۔‘‘
صحیح بخاری میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((هُمَا رَیْحَانَتَا یَا مِنَ الدُّنْیَا)) (بخاري، رقم : ۳۷۵۳)
’’یہ دونوں دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔‘‘
ایک دوسری حدیث میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ سَیِّدَا شَبَابِ اَهْلِ الْجَنَّةِ۔)) (سلسلة الصحیحة، رقم : ۷۹۷۔ مستدرك حاکم: ۳؍ ۱۶۶) ’’حسن اور حسین جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں۔‘‘