كِتَابُ الجِهَادِ بَابٌ اَخْبَرَنا النَّضْرُ، نَا خَالِدُ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِکْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ فِی قُبَّةٍ یَوْمِ بَدْرٍ: اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ اَنْشُدُكَ عَهْدَكَ وَوَعْدَكَ، فَقَالَ اَبُوْبَکْرٍ: یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ، قَدْ اَلْحَتَ عَلٰی رَبِّكَ بَعْضِ مَنَاشَدَتِكَ۔ وَهُوَ فِی الدِّرْعِ۔ فَخَرَجَ وَهُوَ یَقُوْلُ: ﴿وَلَهٗ الْکِبْرِیَاءُ فِی السَّمَوٰتِ﴾ وَ ﴿بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ اَدْهٰی وَاَمَرَّ﴾
جہاد کے فضائل و مسائل
باب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ بدر کے دن جبکہ آپ ایک خیمے میں تھے فرمایا: ’’اے اللہ! میں تجھ سے تیرے عہد اور تیرے وعدے کا سوال کر رہا ہوں۔‘‘ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے اپنے رب سے بڑے الحاح کے ساتھ دعا فرمالی، پس آپ (خیمے سے) باہر تشریف لائے، اور فرما رہے تھے: ’’آسمانوں میں اسی کی کبریائی ہے۔‘‘ اور ’’بلکہ قیامت ان کے وعدہ کا وقت ہے جبکہ قیامت بڑی آفت اور بڑی ناگوار چیز ہے۔‘‘
تشریح :
نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی تو اللہ ذوالجلال نے اس دعا کو قبول فرمایا اور فرشتوں کو نازل فرمایا: ﴿اِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ اَنِّیْ مُمِدُّکُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِکَةِ مُرْدِفِیْنَ﴾ (الانفال:۹).... ’’اس وقت کو یاد کرو جب تم اپنے ربّ سے فریاد کررہے تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے تمہاری سن لی کہ میں تم کو ایک ہزار فرشتوں سے مدد دوں گا جو لگاتار چلے آئیں گے۔‘‘
معلوم ہوا اللہ سے بڑے الحاح و تضرع (گڑگڑاہٹ) اور اس کی صفات اور وعدوں کا واسطہ دے کر مانگنا چاہیے، جس سے دعا جلد قبول ہو گی۔
تخریج :
بخاري، کتاب الجهاد، باب ما قیل في درع النبي صلی الله علیه وسلم، رقم: ۲۹۱۵۔ مسلم، کتاب الجهاد، باب الامداد بالملائکة في غزوة بدر الخ، رقم: ۱۷۶۳۔ سنن ترمذي، رقم: ۳۰۸۱۔ مسند احمد: ۱؍ ۳۲۹۔
نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی تو اللہ ذوالجلال نے اس دعا کو قبول فرمایا اور فرشتوں کو نازل فرمایا: ﴿اِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ اَنِّیْ مُمِدُّکُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِکَةِ مُرْدِفِیْنَ﴾ (الانفال:۹).... ’’اس وقت کو یاد کرو جب تم اپنے ربّ سے فریاد کررہے تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے تمہاری سن لی کہ میں تم کو ایک ہزار فرشتوں سے مدد دوں گا جو لگاتار چلے آئیں گے۔‘‘
معلوم ہوا اللہ سے بڑے الحاح و تضرع (گڑگڑاہٹ) اور اس کی صفات اور وعدوں کا واسطہ دے کر مانگنا چاہیے، جس سے دعا جلد قبول ہو گی۔