كِتَابُ الجِهَادِ بَابٌ أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنِ ارْتَبَطَ فَرَسًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَنْفَقَ عَلَيْهِ احْتِسَابًا، فَإِنَّ شِبَعَهُ وَجُوعَهُ وَظَمَأَهُ وَرِيَّهُ وَبَوْلَهُ وَرَوْثَهُ فِي مِيزَانِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ))
جہاد کے فضائل و مسائل
باب
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے اللہ کی راہ میں (جہاد کے لیے) گھوڑا باندھا، ثواب کی نیت سے اس پر خرچ کیا، تو اس کا سیر ہونا، اس کا بھوکا ہونا، اس کا پیاسا ہونا، اس کا سیراب ہونا اور اس کا بول و براز قیامت کے دن اس کے میزان (ترازو) میں ہوگا۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث سے مجاہدین کے گھوڑوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے کہ مذکورہ تمام چیزیں نیکیاں بن کر گھوڑا پالنے والے کے اعمال میں شامل کرکے ترازو میں تولی جائیں گی، ایسے گھوڑوں کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَالْعٰدِیٰتِ ضَبْحًا () فَالْمُوْرِیٰتِ قَدْحًا () فَالْمُغِیْرٰتِ صُبْحًا () فَاَثَرْنَ بِهٖ نَقْعًا () فَوَسَطْنَ بِهٖ جَمْعًا ﴾ (العادیات: ۱۔۵)
’’قسم ہے ان (گھوڑوں) کی جو پیٹ اور سینے سے آواز نکالتے ہوئے دوڑنے والے ہیں۔ پھر جو سم مار کر چنگاریاں نکالنے والے ہیں، پھر جو صبح کے وقت لوٹ ڈالتے ہیں، پھر اس کے ساتھ غبار اڑاتے ہیں۔‘‘
تخریج :
بخاري، کتاب الجهاد والیسر، باب من احتبس فرسا، رقم: ۲۸۵۳۔ سنن نسائي، کتاب الخیل: باب علف الخیل، رقم: ۳۵۸۲۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۲۷۹۱۔ مسند احمد: ۲؍ ۳۷۴۔
مذکورہ حدیث سے مجاہدین کے گھوڑوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے کہ مذکورہ تمام چیزیں نیکیاں بن کر گھوڑا پالنے والے کے اعمال میں شامل کرکے ترازو میں تولی جائیں گی، ایسے گھوڑوں کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَالْعٰدِیٰتِ ضَبْحًا () فَالْمُوْرِیٰتِ قَدْحًا () فَالْمُغِیْرٰتِ صُبْحًا () فَاَثَرْنَ بِهٖ نَقْعًا () فَوَسَطْنَ بِهٖ جَمْعًا ﴾ (العادیات: ۱۔۵)
’’قسم ہے ان (گھوڑوں) کی جو پیٹ اور سینے سے آواز نکالتے ہوئے دوڑنے والے ہیں۔ پھر جو سم مار کر چنگاریاں نکالنے والے ہیں، پھر جو صبح کے وقت لوٹ ڈالتے ہیں، پھر اس کے ساتھ غبار اڑاتے ہیں۔‘‘