كِتَابُ الجِهَادِ بَابٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ امْرَأَةً حَدَّثَتْهُ قَالَتْ: نَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَضَحِكْتَ مِنِّي؟ فَقَالَ: ((لَا، وَلَكِنْ قَوْمٌ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ الْبَحْرَ مَثَلُهُمْ مَثَلُ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ)) ، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ قَالَ: ((قَوْمٌ مِنْ أُمَّتِي يَخْرُجُونَ غَزَاةً فِي الْبَحْرِ قَلِيلَةٌ غَنَائِمُهُمْ، مَغْفُورٌ لَهُمْ)) . قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِيَ مِنْهُمْ، فَدَعَا لَهَا فَأَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ يَسَارٍ أَنَّهُ رَأَى تِلْكَ الْمَرْأَةَ فِي غَزَاةِ الْمُنْذِرِ بْنِ الزُّبَيْرِ فِي أَرْضِ الرُّومِ، كَانَ مَعَهَا فَمَاتَتْ فِي أَرْضِ الرُّومِ
جہاد کے فضائل و مسائل
باب
عطا بن یسار رحمہ اللہ سے روایت ہے، ایک خاتون نے انہیں بیان کیا، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے، پھر مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ میری وجہ سے ہنسے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں، بلکہ اپنی امت کے کچھ افراد سے کہ وہ سمندری جہاد کریں گے، ان کی مثال اس طرح ہے جس طرح بادشاہ تختوں پر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر سوگئے، پھر مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے، فرمایا: ’’میری امت کے کچھ لوگ سمندری جہاد کے لیے روانہ ہوں گے، انہیں مال غنیمت کم ملے گا لیکن وہ بخش دئیے جائیں گے۔‘‘ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ مجھے ان میں شامل فرما دے، آپ نے ان کے لیے دعا فرمائی۔ راوی نے بیان کیا: عطاء بن یسار رحمہ اللہ نے ہمیں خبر دی کہ وہ خاتون المنذر بن زبیر کے غزوے میں شامل تھیں جو کہ ارض روم کی طرف تھا، وہ ان کے ساتھ تھے اور انہوں (اس محترمہ) نے سرزمین روم میں وفات پائی۔
تخریج : بخاري، کتاب الجهاد، باب فضل من یصرع في سبیل الله فمات فهو منهم، رقم : ۲۷۹۹۔ مسلم، کتاب الامارة، باب فضل الغزو في البحر، رقم: ۱۹۱۲۔ سنن ابي داود، رقم: ۲۴۹۰۔ سنن ترمذي، رقم: ۱۶۴۵۔ سنن نسائي، رقم: ۳۱۷۱۔ مسند احمد: ۶؍ ۳۶۱۔