مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 524

كِتَابُ الجِهَادِ بَابٌ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ بْنِ لَاحِقٍ، نا خَالِدُ بْنُ ذَكْوَانَ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَاذِ ابْنِ عَفْرَاءَ قَالَتْ: ((كُنَّا نَغْزُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَسْقِيهِمُ الْمَاءَ وَنَخْدُمُهُمْ وَنَرُدُّ الْقَتْلَى وَالْجَرْحَى إِلَى الْمَدِينَةِ))

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 524

جہاد کے فضائل و مسائل باب سیّدہ ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوات میں شریک ہوتی تھیں، تو ہم ان (مجاہدین) کو پانی پلاتیں اور ان کی خدمت کرتی تھیں، اور ہم شہداء اور زخمیوں کو مدینہ منتقل کرتی تھیں۔
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا خواتین حسب ضرورت جہاد میں شریک ہو سکتی ہیں۔ لیکن خواتین کے ساتھ ان کے شوہر یا محرم کے ساتھ پردہ کی پابندی بھی ضروری ہے۔ لیکن افسوس! لوگ عہد نبوی کے ایسے چند واقعات سے استدلال کرتے ہوئے آج بھی خواتین میں جہاد کی ترغیب دلاتے اور حتیٰ کہ خواتین اور مردوں کے اختلاط کو بھی جائز سمجھتے ہیں، حالانکہ یہ استدلال بے بنیاد اور غلط ہے، کیونکہ چند بوڑھی خواتین یا جوان باپردہ عورتیں جو مجاہدین کی مائیں، بہنیں وغیرہ ہوتیں زخمیوں کو مرہم پٹی اور پانی پلایا کرتیں، یہ ایسا موقع نہ ہوتا تھا کہ کسی بے پردگی کا مظاہرہ ہو ورنہ کسی غیر محرم کے ساتھ خلوت ہی کا اندیشہ ہوا کرتا تھا۔ اس سے مخلوط سسٹم کے جواز کا استدلال قطعی طور پر درست نہیں۔ عورتوں پر جہاد فرض نہیں ہے۔ جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد میں شرکت کی اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’خواتین کا جہاد حج کرنا ہے۔ ‘‘ (بخاري، کتاب الجهاد، باب جهاد النساء)
تخریج : بخاري، کتاب الجهاد، باب مداواة النساء الجرحی في الغزو، رقم: ۲۸۸۲۔ مسند احمد: ۶؍ ۳۵۸۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا خواتین حسب ضرورت جہاد میں شریک ہو سکتی ہیں۔ لیکن خواتین کے ساتھ ان کے شوہر یا محرم کے ساتھ پردہ کی پابندی بھی ضروری ہے۔ لیکن افسوس! لوگ عہد نبوی کے ایسے چند واقعات سے استدلال کرتے ہوئے آج بھی خواتین میں جہاد کی ترغیب دلاتے اور حتیٰ کہ خواتین اور مردوں کے اختلاط کو بھی جائز سمجھتے ہیں، حالانکہ یہ استدلال بے بنیاد اور غلط ہے، کیونکہ چند بوڑھی خواتین یا جوان باپردہ عورتیں جو مجاہدین کی مائیں، بہنیں وغیرہ ہوتیں زخمیوں کو مرہم پٹی اور پانی پلایا کرتیں، یہ ایسا موقع نہ ہوتا تھا کہ کسی بے پردگی کا مظاہرہ ہو ورنہ کسی غیر محرم کے ساتھ خلوت ہی کا اندیشہ ہوا کرتا تھا۔ اس سے مخلوط سسٹم کے جواز کا استدلال قطعی طور پر درست نہیں۔ عورتوں پر جہاد فرض نہیں ہے۔ جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد میں شرکت کی اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’خواتین کا جہاد حج کرنا ہے۔ ‘‘ (بخاري، کتاب الجهاد، باب جهاد النساء)