مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 517

كِتَابُ الجِهَادِ بَابٌ أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا سُفْيَانُ، عَنْ مَيْسَرَةَ الْأَشْجَعِيِّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، فِي قَوْلِهِ: ﴿خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ﴾ [آل عمران: 110] قَالَ: ((نَجِيءُ بِهِمْ فِي السَّلَاسِلِ فَنُدْخِلُهُمُ الْإِسْلَامَ))

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 517

جہاد کے فضائل و مسائل باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اللہ کے فرمان: تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے نکالے گئے ہو۔‘‘ کی تفسیر میں فرمایا: ہم انہیں زنجیروں میں لائیں گے اور ہم انہیں (اسلام میں) داخل کردیں گے۔
تشریح : کفار کی مسلمانوں کے ہاتھوں گرفتاری بسااوقات ان کے حق میں نعمتِ عظمیٰ ثابت ہوتی ہے کہ وہ مسلمان ہو کر ابدی ثواب جنت حاصل کر لیتے ہیں۔ اس حدیث سے امت محمدیہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ سورۂ آل عمران کی آیت نمبر ۱۱۰ میں تین صفات ذکر ہوئی ہیں کہ امر بالمعروف و نھی عن المنکر یعنی جہاد فی سبیل اللہ اور ایمان باللہ یعنی خالص توحید کا عقیدہ۔ مزید یہ کہ ہمیں امت محمدیہ کو امتِ وسط بنایا گیا۔ (البقرة : ۱۴۳)
تخریج : بخاري، کتاب التفسیر، باب تفسیر سورة آل عمران، رقم: ۴۵۵۷۔ کفار کی مسلمانوں کے ہاتھوں گرفتاری بسااوقات ان کے حق میں نعمتِ عظمیٰ ثابت ہوتی ہے کہ وہ مسلمان ہو کر ابدی ثواب جنت حاصل کر لیتے ہیں۔ اس حدیث سے امت محمدیہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ سورۂ آل عمران کی آیت نمبر ۱۱۰ میں تین صفات ذکر ہوئی ہیں کہ امر بالمعروف و نھی عن المنکر یعنی جہاد فی سبیل اللہ اور ایمان باللہ یعنی خالص توحید کا عقیدہ۔ مزید یہ کہ ہمیں امت محمدیہ کو امتِ وسط بنایا گیا۔ (البقرة : ۱۴۳)