مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 515

كِتَابُ الجِهَادِ بَابٌ قَالَ عَفَّانُ وَقَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَاسْتَعْمَلَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجرَّاحِ عَلَى الْحُسَّرِ، يُرِيدُ الْبَارِقَةَ

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 515

جہاد کے فضائل و مسائل باب سلیمان بن مغیرہ نے اس حدیث کے بارے میں بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو ایسے پیادہ لشکر پر مامور فرمایا، جس کے پاس زرہ نہیں تھیں۔
تشریح : مذکورہ حدیث میں اس بات کا تذکرہ ہے کہ مسلمانوں کا لشکر جب مکہ معظمہ میں داخل ہوا اور جس ترتیب سے داخل ہوئے اس کی کیفیت کیا تھی۔ اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو قریش مکہ سے سلوک کیا اور عام معافی کا اعلان کیا اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر فرمایا: (۱) جو شخص ہتھیار پھینک دے اس کو قتل نہ کیا جائے۔ (۲) جو شخص خانہ کعبہ کے اندر داخل ہو جائے، اسے قتل نہ کیا جائے۔ (۳) جو شخص اپنے گھر میں بیٹھ جائے اسے قتل نہ کیا جائے۔ (۴) جو شخص ابوسفیان رضی اللہ عنہ کے گھر چلا جائے اسے قتل نہ کیا جائے۔ (۵) جو شخص حکیم بن حزام کے گھر چلا جائے اس کو قتل نہ کیا جائے۔ (۶) جو لوگ بھاگ جائیں ان کا تعاقب نہ کیا جائے۔ (۷) بوڑھوں، بچوں، عورتوں اور زخمیوں کو قتل نہ کیا جائے۔ (۸) قیدیوں کو بھی قتل نہ کیا جائے۔ (البدایة والنهایة: ۳؍ ۲۸۸۔۲۸۹) قریش مکہ نے بڑے برے ظلم کیے تھے اور ان ظلموں کو بھلا کر فرمایا: ((لَا تَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ یَغْفِرُ اللّٰهُ لَکُمْ وَهُوَ اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ)) ’’آج تم پر کوئی الزام اور مواخذہ نہیں، اللہ تم کو بخش دے اور وہ سب رحم کرنے والوں سے زیادہ مہربان ہے۔‘‘
تخریج : انظر: ۲۷۷۔ مذکورہ حدیث میں اس بات کا تذکرہ ہے کہ مسلمانوں کا لشکر جب مکہ معظمہ میں داخل ہوا اور جس ترتیب سے داخل ہوئے اس کی کیفیت کیا تھی۔ اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو قریش مکہ سے سلوک کیا اور عام معافی کا اعلان کیا اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر فرمایا: (۱) جو شخص ہتھیار پھینک دے اس کو قتل نہ کیا جائے۔ (۲) جو شخص خانہ کعبہ کے اندر داخل ہو جائے، اسے قتل نہ کیا جائے۔ (۳) جو شخص اپنے گھر میں بیٹھ جائے اسے قتل نہ کیا جائے۔ (۴) جو شخص ابوسفیان رضی اللہ عنہ کے گھر چلا جائے اسے قتل نہ کیا جائے۔ (۵) جو شخص حکیم بن حزام کے گھر چلا جائے اس کو قتل نہ کیا جائے۔ (۶) جو لوگ بھاگ جائیں ان کا تعاقب نہ کیا جائے۔ (۷) بوڑھوں، بچوں، عورتوں اور زخمیوں کو قتل نہ کیا جائے۔ (۸) قیدیوں کو بھی قتل نہ کیا جائے۔ (البدایة والنهایة: ۳؍ ۲۸۸۔۲۸۹) قریش مکہ نے بڑے برے ظلم کیے تھے اور ان ظلموں کو بھلا کر فرمایا: ((لَا تَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ یَغْفِرُ اللّٰهُ لَکُمْ وَهُوَ اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ)) ’’آج تم پر کوئی الزام اور مواخذہ نہیں، اللہ تم کو بخش دے اور وہ سب رحم کرنے والوں سے زیادہ مہربان ہے۔‘‘