كِتَابُ الْعِتْقِ وَ الْمَكَاتِبِ بَابٌ اَخْبَرَنَا الثَّقَفِیُّ، نَا اَیُّوْبُ، عَنْ عِکْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ زَوْجُ بَرِیْرَةَ عَبْدًا اَسْوَدَ، یُقَالُ لَهٗ مُغِیْثٌ، کَأَنِّیْ اَنْظُرُ اِلَیْهِ یَطُوْفُ وَرَاءَهَا فِیْ سِکَکِ الْمَدِیْنَةِ
غلاموں کی آزازی اور مکاتبت کا بیان
باب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: بریرہ رضی اللہ عنہا کے شوہر حبشی غلام تھے، ان کا نام مغیث( رضی اللہ عنہ ) تھا، گویا کہ میں انہیں ان (بریرہ رضی اللہ عنہا ) کے پیچھے مدینے کی گلیوں میں چکر لگاتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔
تشریح :
سیّدہ بریرہ رضی اللہ عنہا اور ان کا خاوند دونوں غلام تھے۔ سیّدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے خاوند مغیث رضی اللہ عنہ، اپنی بیوی سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے۔ کیونکہ بریرہ رضی اللہ عنہا خوبصورت اور سیّدنا مغیث رضی اللہ عنہ کالے رنگ کے تھے، جبکہ سیّدہ بریرہ رضی اللہ عنہا سیّدنا مغیث رضی اللہ عنہ کو پسند نہیں کرتی تھی۔ شرعی اصول یہ ہے کہ جب دونوں غلام ہوں اور عورت پہلے آزاد ہوجائے تو عورت کو اختیار ہے کہ اپنے خاوند کے ساتھ رہنا چاہتی ہے یا کہ نہیں؟ لیکن اگر شوہر آزاد ہوجائے تو کیا پھر عورت کو اختیار ہے یا کہ نہیں؟ جمہور کا کہنا ہے کہ ایسی صورت میں عورت کو اختیار نہیں ہے۔ کیونکہ اختیار کی علت غلام ہونے کی وجہ سے عدم کفایت تھی جو کہ اب موجود نہیں، جب کہ احناف کا کہنا ہے کہ اسے ابھی بھی اختیار حاصل ہے۔ حدیث بریرہ سے غلاموں کے متعلق کئی مسائل واضح ہوتے ہیں۔ (نیل الاوطار: ۴؍ ۲۳۵۔ المغنی: ۹؍ ۴۵۳)
تخریج :
بخاري، کتاب الطلاق، باب خیار الامة تحت العبد، رقم: ۵۲۸۱۔ سنن ابي داود، رقم: ۲۲۳۲، ۲۲۳۳۔ سنن نسائي، رقم: ۵۴۱۷۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۲۰۷۵۔
سیّدہ بریرہ رضی اللہ عنہا اور ان کا خاوند دونوں غلام تھے۔ سیّدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے خاوند مغیث رضی اللہ عنہ، اپنی بیوی سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے۔ کیونکہ بریرہ رضی اللہ عنہا خوبصورت اور سیّدنا مغیث رضی اللہ عنہ کالے رنگ کے تھے، جبکہ سیّدہ بریرہ رضی اللہ عنہا سیّدنا مغیث رضی اللہ عنہ کو پسند نہیں کرتی تھی۔ شرعی اصول یہ ہے کہ جب دونوں غلام ہوں اور عورت پہلے آزاد ہوجائے تو عورت کو اختیار ہے کہ اپنے خاوند کے ساتھ رہنا چاہتی ہے یا کہ نہیں؟ لیکن اگر شوہر آزاد ہوجائے تو کیا پھر عورت کو اختیار ہے یا کہ نہیں؟ جمہور کا کہنا ہے کہ ایسی صورت میں عورت کو اختیار نہیں ہے۔ کیونکہ اختیار کی علت غلام ہونے کی وجہ سے عدم کفایت تھی جو کہ اب موجود نہیں، جب کہ احناف کا کہنا ہے کہ اسے ابھی بھی اختیار حاصل ہے۔ حدیث بریرہ سے غلاموں کے متعلق کئی مسائل واضح ہوتے ہیں۔ (نیل الاوطار: ۴؍ ۲۳۵۔ المغنی: ۹؍ ۴۵۳)