كِتَابُ الْعِتْقِ وَ الْمَكَاتِبِ بَابٌ وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ الْمَمْلُوكَ إِذَا تُوُفِّيَ وَهُوَ يُحْسِنُ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَيَنْصَحُ لِسَيِّدِهِ يُعْتِقُهُ اللَّهُ))
غلاموں کی آزازی اور مکاتبت کا بیان
باب
اسی (سابقہ ۴۷۶) اسناد سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب مملوک اس حال میں وفات پائے کہ وہ اپنے رب کی خوب اچھی طرح عبادت کرتا ہو اور اپنے مالک کے لیے بھی خیر خواہ ہو تو اللہ اسے (جہنم سے) آزاد فرما دیتا ہے۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث سے اس غلام کی فضیلت وعظمت ثابت ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے اور اپنے مالک کی فرمانبرداری کرتا ہے کہ ایسے شخص کو اللہ ذوالجلال جہنم سے آزاد کر دیں گے گویا ایسا انسان جہنم میں نہیں جائے گا۔
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’غلام جو اپنے آقا کا خیر خواہ بھی ہو اور اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرتا ہو تو اسے دو گنا ثواب ملتا ہے۔‘‘ (بخاري، رقم : ۲۵۴۶)
تخریج :
اسناده ضعیف، یصح بطرقه۔ بخاري، کتاب العتق، باب العبد اذا احسن عبادة ربه الخ، رقم: ۲۵۴۶۔ مسلم، کتاب الایمان، باب ثواب العبد واجره الخ، رقم: ۱۶۶۷۔
مذکورہ حدیث سے اس غلام کی فضیلت وعظمت ثابت ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے اور اپنے مالک کی فرمانبرداری کرتا ہے کہ ایسے شخص کو اللہ ذوالجلال جہنم سے آزاد کر دیں گے گویا ایسا انسان جہنم میں نہیں جائے گا۔
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’غلام جو اپنے آقا کا خیر خواہ بھی ہو اور اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرتا ہو تو اسے دو گنا ثواب ملتا ہے۔‘‘ (بخاري، رقم : ۲۵۴۶)