مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 473

كِتَابُ الْعِتْقِ وَ الْمَكَاتِبِ بَابٌ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا أَطَاعَ الْعَبْدُ رَبَّهُ وَأَطَاعَ سَيِّدَهُ كَانَ لَهُ أَجْرَانِ، قَالَ: فَأُعْتِقَ أَبُو رَافِعٍ، فَبَكَى فَقِيلَ لَهُ: مَا يُبْكِيكَ؟ فَقَالَ: كَانَ لِي أَجْرَانِ فَذَهَبَ أَحَدُهُمَا

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 473

غلاموں کی آزازی اور مکاتبت کا بیان باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ نے فرمایا: ’’جب غلام اپنے رب کی اور اپنے مالک کی اطاعت کرتا ہے تو اس کے لیے دو اجر ہیں۔‘‘ راوی نے بیان کیا: ابو رافع کو آزاد کیا گیا تو وہ رو پڑے، ان سے کہا گیا: آپ کیوں روتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: میرے لیے دو اجر تھے، ان میں سے ایک اجر جاتا رہا۔
تشریح : (۱).... مذکورہ روایت سے حضرت ابو رافع رحمہ اللہ کی فضیلت کا بھی اثبات ہوتا ہے کہ کس قدر نیکی کے حریص اور شریعت کے پابند تھے۔ (۲).... دو اجر کا مطلب یہ ہے کہ دوگنا ثواب ہے۔ کیونکہ غلام یا لونڈی اپنے مالک کی خدمت میں مشغول ہوتے ہیں اور ان کو اتنا نیکیوں کا موقع نہیں ملتا، جتنا نیکیاں حاصل کرنے کا موقع آزاد آدمی کو ملتا ہے، لیکن غلام ہونے کے باوجود وہ اپنے مالک کا بھی حق ادا کرتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ اللہ ذوالجلال کا حق بھی ادا کرتا ہے، نماز روزے کی پابندی کرتا ہے اور اس میں اس بات کی بھی ترغیب دی گئی ہے کہ نوکروں، ملازموں اور ماتحتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے مالکوں کے اور اللہ کے حقوق ادا کرتے رہیں۔
تخریج : مسند احمد: ۲؍ ۳۴۴۔ قال شعیب الارناؤط: اسناده صحیح۔ (۱).... مذکورہ روایت سے حضرت ابو رافع رحمہ اللہ کی فضیلت کا بھی اثبات ہوتا ہے کہ کس قدر نیکی کے حریص اور شریعت کے پابند تھے۔ (۲).... دو اجر کا مطلب یہ ہے کہ دوگنا ثواب ہے۔ کیونکہ غلام یا لونڈی اپنے مالک کی خدمت میں مشغول ہوتے ہیں اور ان کو اتنا نیکیوں کا موقع نہیں ملتا، جتنا نیکیاں حاصل کرنے کا موقع آزاد آدمی کو ملتا ہے، لیکن غلام ہونے کے باوجود وہ اپنے مالک کا بھی حق ادا کرتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ اللہ ذوالجلال کا حق بھی ادا کرتا ہے، نماز روزے کی پابندی کرتا ہے اور اس میں اس بات کی بھی ترغیب دی گئی ہے کہ نوکروں، ملازموں اور ماتحتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے مالکوں کے اور اللہ کے حقوق ادا کرتے رہیں۔