كِتَابُ البُيُوعِ بَابٌ اَخْبَرَنَا عَمْرٌ (و): فَذَکَرْتُ ذٰلِكَ لِطَاؤُوْسٍ، فَقَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: اِنَّمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: لَاَنْ یَّمْنَحَ اَحَدُکُمْ اَخَاهٗ الْاَرْضَ، خَیْرٌ لَهٗ مِنْ اَنْ یَّأْخُذَ لَهَا خَرْجًا مَّعْلُوْمًا
خريد و فروخت کے احکام و مسائل
باب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی اپنے (مسلمان) بھائی کو زمین بلا معاوضہ دے دے تو یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ اس کا مقرر کر دہ ٹھیکہ وصول کرے۔‘‘
تشریح :
معلوم ہوا زمین کو بلا معاوضہ کاشتکاری کے لیے دینا مالک کے اختیار میں ہے، لیکن اگر ٹھیکہ لیا جائے تو اس میں شرعی طور پر کوئی حرج نہیں ہے۔ گویا بلامعاوضہ دینا قرض حسنہ کی سی صورت ہے جس میں صدقہ کا ثواب ملتا ہے۔
تخریج :
بخاري، کتاب المزارعة، باب اذا لم یشترط السنین الخ۔ رقم : ۲۳۳۰۔ مسلم، کتاب البیوع، باب الارض تمنح، رقم: ۱۵۵۰۔ سنن ابي داود، رقم: ۳۳۸۹۔ سنن نسائي، رقم: ۳۸۷۳۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۲۴۶۴۔ مسند احمد: ۱؍ ۲۳۴۔ سنن کبری بیهقي: ۶؍ ۱۳۳۔
معلوم ہوا زمین کو بلا معاوضہ کاشتکاری کے لیے دینا مالک کے اختیار میں ہے، لیکن اگر ٹھیکہ لیا جائے تو اس میں شرعی طور پر کوئی حرج نہیں ہے۔ گویا بلامعاوضہ دینا قرض حسنہ کی سی صورت ہے جس میں صدقہ کا ثواب ملتا ہے۔