كِتَابُ البُيُوعِ بَابٌ اَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، نَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاؤُوْسٍ، عَنْ اَبِیْهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: نَهٰی رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اَنْ تُتَلَقَّی الرُّکْبَانِ
خريد و فروخت کے احکام و مسائل
باب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجارتی قافلوں کو مارکیٹ میں پہنچنے سے پہلے راستوں میں جا کر ملنے سے منع فرمایا ہے۔
تشریح :
مذکورہ حدیث میں قافلوں کو جاکر ملنے کی ممانعت کی وجہ یہ تھی کہ شہری آدمی بدوی کو شہر کی مارکیٹ میں پہنچنے سے پہلے راستے ہی میں جا ملے، تاکہ بھاؤ کے متعلق غلط بیانی کرکے اس سے سامان سستے داموں خریدے اور اس کی اصل قیمت سے کم قیمت پر اس سے حاصل کرے۔ منع کرنے سے مقصود یہ ہے کہ فروخت کرنے والا دھوکا دہی اور ضرر رسانی سے بچ جائے۔ جمہور علماء کا یہی موقف ہے۔ (نیل الاوطار: ۳؍ ۵۳۹)
تخریج :
مسلم، کتاب البیوع، باب تحریم بیع الحاضر للبادي۔ سنن ابي داود، رقم: ۳۴۳۷، ۳۴۴۳۔
مذکورہ حدیث میں قافلوں کو جاکر ملنے کی ممانعت کی وجہ یہ تھی کہ شہری آدمی بدوی کو شہر کی مارکیٹ میں پہنچنے سے پہلے راستے ہی میں جا ملے، تاکہ بھاؤ کے متعلق غلط بیانی کرکے اس سے سامان سستے داموں خریدے اور اس کی اصل قیمت سے کم قیمت پر اس سے حاصل کرے۔ منع کرنے سے مقصود یہ ہے کہ فروخت کرنے والا دھوکا دہی اور ضرر رسانی سے بچ جائے۔ جمہور علماء کا یہی موقف ہے۔ (نیل الاوطار: ۳؍ ۵۳۹)