كِتَابُ البُيُوعِ بَابٌ أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا أَبُو الْعُمَيْسِ، عَنِ ابْنِ جُعْدُبَةَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ، عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهَا حِلَابَ أَرْبَعِينَ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ وَعِشْرِينَ وَسْقًا مِنْ شَعِيرٍ بِخَيْبَرَ، فَأَتَاهَا عَاصِمُ بْنُ عَدِيٍّ فَقَالَ لَهَا: إِنْ وَفَّيْتُكُهَا هَاهُنَا بِالْمَدِينَةِ، وَأَتَوَفَّاهَا مِنْكَ بِخَيْبَرَ، فَقَالَتْ: حَتَّى أَسْأَلَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَكَرِهَهُ وَقَالَ: كَيْفَ بِالضَّمَانِ قَالَ وَكِيعٌ: وَهَذِهِ السَّفْتَجَةُ وَهِيَ مَكْرُوهَةٌ
خريد و فروخت کے احکام و مسائل
باب
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ زینب رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خیبر میں چالیس وسق کھجور اور بیس وسق جو کا حصہ دیا، عاصم بن عدی ان کے پاس آئے تو انہیں کہا: اگر میں یہی چیز آپ کو یہاں مدینہ میں دے دوں اور وہ آپ سے خیبر میں لے لوں، تو انہوں نے فرمایا: میں امیرالمومنین عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھ لوں، انہوں نے ان سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے اسے ناپسند فرمایا، اور فرمایا: ضمان کا کیا بنے گا؟ وکیع رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ ہنڈی ہے اور وہ مکروہ ہے۔
تخریج : مصنف عبدالرزاق، رقم : ۴۶۴۳۔اسناده ضعیف جداً۔