كِتَابُ البُيُوعِ بَابٌ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ((أَنَّهُ نَهَى عَنِ التَّلَقِّي، وَالنَّجَشِ، وَالتَّصْرِيَةِ، وَأَنْ لَا تَسَأَلَ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا وَأَنْ لَا يَسْتَامَ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ))
خريد و فروخت کے احکام و مسائل
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجارتی قافلوں کو منڈی تک پہنچنے سے پہلے راستوں میں جا کر ملنے، محض قیمت بڑھانے کے لیے بولی لگانے اور دودھیل جانوروں کا دودھ روکنے سے منع فرمایا ہے، اور یہ کہ عورت اپنی (مسلمان) بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے اور یہ کہ آدمی اپنے (مسلمان) بھائی کے نرخ پر نرخ نہ لگائے۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا محض قیمت بڑھانے کے لیے بولی لگانا جائز نہیں ہے۔ یہ اس طرح ہے کہ کوئی آدمی وہ چیز خود تو خریدنا نہیں چاہتا، لیکن لوگوں کو پھنسانے کے لیے بولی لگاتا ہے اور لوگوں کو ابھارتا ہے۔ اور بائع کے ساتھ یہ لوگ ملے ہوتے ہیں اور گناہ میں یہ دونوں برابر کے شریک ہیں۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ بائع کو علم نہیں ہوتا تو ایسی صورت میں یہ بولی لگانے والا ہی گناہ گار ہوگا۔ (مزید دیکھئے فتح الباري: ۵؍ ۹۰۔ تحفة الاحوذی: ۴؍ ۶۰۴، مذکورہ بالاحدیث کی مکمل شرح کے لیے دیکھئے حدیث وشرح: ۱۵۵۔ ۱۶۱)
تخریج :
بخاري، کتاب الشروط، باب الشروط في الطلاق، رقم: ۲۷۲۷۔ مسلم، کتاب البیوع، باب تحریم بیع الرجل علی بیع اخیه الخ، رقم: ۱۵۱۵۔ سنن نسائي، رقم: ۴۵۰۲۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا محض قیمت بڑھانے کے لیے بولی لگانا جائز نہیں ہے۔ یہ اس طرح ہے کہ کوئی آدمی وہ چیز خود تو خریدنا نہیں چاہتا، لیکن لوگوں کو پھنسانے کے لیے بولی لگاتا ہے اور لوگوں کو ابھارتا ہے۔ اور بائع کے ساتھ یہ لوگ ملے ہوتے ہیں اور گناہ میں یہ دونوں برابر کے شریک ہیں۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ بائع کو علم نہیں ہوتا تو ایسی صورت میں یہ بولی لگانے والا ہی گناہ گار ہوگا۔ (مزید دیکھئے فتح الباري: ۵؍ ۹۰۔ تحفة الاحوذی: ۴؍ ۶۰۴، مذکورہ بالاحدیث کی مکمل شرح کے لیے دیکھئے حدیث وشرح: ۱۵۵۔ ۱۶۱)