كِتَابُ البُيُوعِ بَابٌ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرِثَتِهِ، وَمَنْ تَرَكَ كَلًّا فَإِلَيْنَا)) .
خريد و فروخت کے احکام و مسائل
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو مال چھوڑ کر فوت ہو تو وہ اس کے وارثوں کے لیے ہے اور جو قرض چھوڑ جائے تو وہ ہمارے ذمے ہے۔‘‘
تشریح :
(۱) مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جو میت مال چھوڑ کر جائے، وہ اس کے ورثاء میں ہی تقسیم کیا جائے گا۔
(۲).... مذکورہ حدیث سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر شفقت اور مہربانی کا بھی اثبات ہوتا ہے، فرمایا: جس نے قرض یا اولاد چھوڑی تو وہ ہمارے ذمہ ہے۔ معلوم ہوا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اگر کوئی مقروض مر جائے تو اس کا قرض ادا کرے اور بے سہارا چھوٹے بچوں اور بیواؤں کی کفالت کرے۔ لیکن اگر حکومت قرض ادا نہ کرے تو جو اس کی وراثت ہے، پہلے اس سے قرض ادا کیا جائے، بعد میں اس کی وراثت تقسیم کی جائے۔
جیسا کہ ایک روایت میں ہے سیدنا سعد بن اطول جہنی رضی اللہ عنہ کا بھائی تین سو درہم ترکہ چھوڑ کر فوت ہوگیا، چونکہ میت کے اہل وعیال بھی تھے تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اس کے عیال پر یہ درہم خرچ کرنے کا ارادہ کیا تو نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک تمہارا بھائی اپنے قرض کی وجہ سے روک دیا گیا ہے اس کی طرف سے (پہلے) قرض ادا کرو۔‘‘ (سنن ابن ماجة، رقم : ۲۴۳۳۔ مسند احمد: ۵؍ ۷)
تخریج :
بخاري، کتاب الکفالة، باب الدین، رقم: ۲۲۹۸۔ سنن ابي داود، رقم: ۲۹۵۵۔ مسند احمد: ۲؍ ۲۸۷۔ صحیح ابن حبان، رقم: ۵۰۵۴۔
(۱) مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جو میت مال چھوڑ کر جائے، وہ اس کے ورثاء میں ہی تقسیم کیا جائے گا۔
(۲).... مذکورہ حدیث سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر شفقت اور مہربانی کا بھی اثبات ہوتا ہے، فرمایا: جس نے قرض یا اولاد چھوڑی تو وہ ہمارے ذمہ ہے۔ معلوم ہوا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اگر کوئی مقروض مر جائے تو اس کا قرض ادا کرے اور بے سہارا چھوٹے بچوں اور بیواؤں کی کفالت کرے۔ لیکن اگر حکومت قرض ادا نہ کرے تو جو اس کی وراثت ہے، پہلے اس سے قرض ادا کیا جائے، بعد میں اس کی وراثت تقسیم کی جائے۔
جیسا کہ ایک روایت میں ہے سیدنا سعد بن اطول جہنی رضی اللہ عنہ کا بھائی تین سو درہم ترکہ چھوڑ کر فوت ہوگیا، چونکہ میت کے اہل وعیال بھی تھے تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اس کے عیال پر یہ درہم خرچ کرنے کا ارادہ کیا تو نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک تمہارا بھائی اپنے قرض کی وجہ سے روک دیا گیا ہے اس کی طرف سے (پہلے) قرض ادا کرو۔‘‘ (سنن ابن ماجة، رقم : ۲۴۳۳۔ مسند احمد: ۵؍ ۷)