مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 44

كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ كُمَيْلِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَخْلِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((يَا أَبَا هُرَيْرَةَ هَلَكَ الْمُكْثِرُونَ إِلَّا مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا)) بَيْنَ يَدَيْهِ وَعَنْ يَمِينِهِ وَيَسَارِهِ، ثُمَّ مَشَى سَاعَةً، فَقَالَ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ((أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟، قُلْ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ وَلَا مَلْجَأَ مِنَ اللَّهِ إِلَّا إِلَيْهِ)) ، ثُمَّ مَشَى سَاعَةً، فَقَالَ: ((يَا أَبَا هُرَيْرَةَ هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى النَّاسِ وَحَقُّ النَّاسِ عَلَى اللَّهِ؟ حَقُّ اللَّهِ عَلَى النَّاسِ أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَحَقُّ النَّاسِ عَلَى اللَّهِ إِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ أَنْ لَا يُعَذِّبَهُمْ))

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 44

ايمان کابیان باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: میں مدینہ کے کھجو روں کے باغ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ابوہریرہ! زیادہ مال والے ہلاک ہوں گے مگر وہ جس نے اس طرح، اس طرح اور اس طرح اپنے آگے، اپنے دائیں اور اپنے بائیں خرچ کیا۔‘‘ پھر آپ کچھ دیر چلے اور فرمایا: ’’ابوہریرہ! کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتاؤں؟‘‘ فرمایا: ’’لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ وَلَا مَلْجَأَ مِنَ اللّٰهِ اِلَّا اِلَیْهِ‘‘ پھر کچھ دیر چلے تو فرمایا: ’’ابوہریرہ! کیا تم جانتے ہو کہ اللہ کا لوگوں پر کیا حق ہے اور لوگوں کا اللہ پر کیا حق ہے؟ اللہ کا لوگوں پر حق ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور لوگوں کا اللہ پر حق ہے کہ جب وہ یہ کر لیں تو پھر وہ انہیں عذاب نہ دے۔‘‘
تخریج : مسند احمد: ۲؍ ۳۰۹۔ قال شعیب الارناؤط: اسناده صحیح۔