كِتَابُ البُيُوعِ بَابٌ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، نا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ أَفْلَسَ بِمَالِ قَوْمٍ فَرَأَى رَجُلٌ مَالَهُ بِعَيْنِهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْ غَيْرِهِ
خريد و فروخت کے احکام و مسائل
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص لوگوں کے مال سے مفلس ہو جائے اور کوئی آدمی اپنا مال بالکل اسی طرح (موجود) دیکھ لے، تو وہ کسی اور کی نسبت اس مال کا زیادہ حق دار ہے۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث میں دیوالیہ ہو جانے والے انسان سے متعلق دوسروں کے حقوق کو بیان کیا گیا ہے کہ اگر کسی کا ساز و سامان دیوالیہ ہو جانے والے کے پاس اصل حالت میں موجود ہو تو دیگر مطالبات کرنے والوں کی نسبت وہ اس اصل زر کو لینے کا زیادہ حق دار ہے۔
تخریج :
مسلم، کتاب المساقاة، باب من ادرك ماباعه الخ، رقم : ۱۵۵۹
مذکورہ حدیث میں دیوالیہ ہو جانے والے انسان سے متعلق دوسروں کے حقوق کو بیان کیا گیا ہے کہ اگر کسی کا ساز و سامان دیوالیہ ہو جانے والے کے پاس اصل حالت میں موجود ہو تو دیگر مطالبات کرنے والوں کی نسبت وہ اس اصل زر کو لینے کا زیادہ حق دار ہے۔