كِتَابُ الصَّوْمِ بَابٌ اَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ، عَنْ مَنْصُوْرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاؤُوْسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سَافَرَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فِیْ رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّی بَلَغَ عَسُفَانَ، ثُمَّ دَعَا بِاِنَاءٍ فِیْهِ شَرَابٌ، فَشَرِبَهٗ نَهَارًا لِیَرَاهُ النَّاسُ، ثُمَّ اَفْطَرَ، حَتَّی دَخَلَ مَکَّةَ۔ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَدْ صَامَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فِی السَّفَرِ وَاَفْطَرَ، فَمَنْ شَاءَ صَامَ، وَمَنْ شَاءَ اَفْطَرَ
روزوں کےاحکام و مسائل
باب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں سفر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھا حتیٰ کہ عسفان پہنچے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک برتن منگوایا اس میں مشروب تھا، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دن کے وقت پیا تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دوران سفر) روزہ نہ رکھا حتیٰ کہ مکہ میں داخل ہوگئے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران سفر روزہ بھی رکھا ہے اور روزہ نہیں بھی رکھا، پس جو چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے نہ رکھے۔
تخریج : بخاري، کتاب المغازي، باب غزوة الفتح في رمضان، رقم:۴۲۷۵۔ مسلم، کتاب الصیام، باب جواز الصوم والفطر الخ، رقم: ۱۱۱۳۔ سنن ابي داود، رقم: ۲۴۰۴۔ سنن نسائي، رقم: ۲۳۱۴۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۱۶۶۱۔