كِتَابُ الصَّوْمِ بَابٌ أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ الرَّبَذِيُّ، عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ جَهْمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ خَلْدَةَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أُمِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ عَلِيًّا فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ، فَنَادَى: أَنَّهَا أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ وَبِعَالٍ، يَعْنِي النِّكَاحَ
روزوں کےاحکام و مسائل
باب
عمر بن خلدہ الانصاری نے اپنی والدہ( رضی اللہ عنہا ) سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو ایام تشریق میں بھیجا، تو انہوں نے اعلان کیا کہ یہ کھانے پینے اور جماع (بیوی سے دل لگی) کرنے کے دن ہیں (روزہ رکھنے کے نہیں)۔
تشریح :
سیّدنا نبیشہ ہذلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایام تشریق کھانے پینے اور ذکر الٰہی کے دن ہیں۔‘‘ (مسلم، کتاب الصیام، رقم : ۱۱۴۱)
ایام تشریق۱۱،۱۲، ۱۳ ذوالحجہ کے دن ہیں اور ان ایام کے روزے رکھنا حرام ہے۔
تخریج :
سنن دارقطني، کتاب الصیام، باب طلوع الشمس بعد الافطار: ۲؍ ۲۱۲۔
سیّدنا نبیشہ ہذلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایام تشریق کھانے پینے اور ذکر الٰہی کے دن ہیں۔‘‘ (مسلم، کتاب الصیام، رقم : ۱۱۴۱)
ایام تشریق۱۱،۱۲، ۱۳ ذوالحجہ کے دن ہیں اور ان ایام کے روزے رکھنا حرام ہے۔