مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 422

كِتَابُ الصَّوْمِ بَابٌ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، نا جَعْدَةُ الْمَخْزُومِيُّ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ وَهِيَ عَمَّتِهِ فَقُلْتُ: مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا الْحَدِيثَ؟ , فَقَالَ: مِنْ أَهْلِنَا قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَحْسِبُهُ قَالَ: يَوْمَ فَتْحَ مَكَّةَ - فَنَاوَلْتُهُ شَرَابًا أَوْ نَاوَلُوهُ فَشَرِبَهُ، ثُمَّ نَاوِلْنِيهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي صَائِمَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((الصَّائِمُ الْمُتَطَوِّعُ أَمِيرٌ أَوْ أَمِيرٌ عَلَى نَفْسِهِ فَإِنْ شِئْتِ فَصُومِي، وَإِنَّ شِئْتِ فَأَفْطِرِي))

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 422

روزوں کےاحکام و مسائل باب سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے، تو میں نے آپ کی خدمت میں مشروب پیش کیا، یا انہوں نے پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پی لیا، پھر آپ نے مجھے پکڑا دیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرا روزہ ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نفلی روزہ رکھنے والا (خود) امیر؍ حکمران ہوتا ہے، اگر تم چاہو تو روزہ رکھو (پورا کر لو) اور اگر چاہو تو چھوڑ دو۔‘‘
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا نفلی روزہ انسان جب چاہے افطار کرسکتا ہے۔ صحیح مسلم میں ہے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور کہا: ’’کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے‘‘؟ ہم نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں تو پھر روزہ دار ہوں۔‘‘ پھر ایک دوسرے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمیں حلوہ بطور ہدیہ دیا گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے بھی دکھاؤ بے شک میں نے روزے کی حالت میں صبح کی ہے‘‘۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حلوہ) کھا لیا۔ (مسلم، کتاب الصیام، رقم : ۱۱۵۴۔ سنن ابي داود، رقم : ۲۴۵۵)
تخریج : سنن ابي داود، کتاب الصیام، باب النیة في الصیام، رقم: ۲۴۵۶۔ سنن ترمذي، ابواب الصوم، باب ماجاء في افطار الصائم المتطوع، رقم: ۷۳۱۔ قال الشیخ الالباني : صحیح۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا نفلی روزہ انسان جب چاہے افطار کرسکتا ہے۔ صحیح مسلم میں ہے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور کہا: ’’کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے‘‘؟ ہم نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں تو پھر روزہ دار ہوں۔‘‘ پھر ایک دوسرے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمیں حلوہ بطور ہدیہ دیا گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے بھی دکھاؤ بے شک میں نے روزے کی حالت میں صبح کی ہے‘‘۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حلوہ) کھا لیا۔ (مسلم، کتاب الصیام، رقم : ۱۱۵۴۔ سنن ابي داود، رقم : ۲۴۵۵)