كِتَابُ الصَّوْمِ بَابٌ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، نا الْمُهَلَّبُ بْنُ أَبِي حَبِيبَةَ، نا الْحَسَنُ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ إِنِّي صُمْتُ رَمَضَانَ كُلَّهُ وَقُمْتُ كُلَّهُ)) ، قَالَ: فَلَا أَدْرِي أَكَرِهَ التَّزْكِيَةَ أَمْ لَا؟، قَالَ: لَا بُدَّ مِنْ رَقْدَةٍ أَوْ غَفْلَةٍ.
روزوں کےاحکام و مسائل
باب
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی یوں نہ کہے: میں نے سارا رمضان روزہ رکھا اور میں نے سارا رمضان قیام کیا۔‘‘ راوی نے کہا: مجھے معلوم نہیں کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نفس کے تزکیہ کو پسند فرمایا نہیں؟ اور فرمایا: سونا یا بیدار ہونا ضروری ہے۔
تخریج : سنن ابي داود، کتاب الصیام، باب من یقول صمت رمضان کله، رقم: ۲۴۱۵ قال الالباني : ضعیف۔ سنن نسائي، رقم: ۲۱۰۹۔