كِتَابُ الصَّوْمِ بَابٌ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، نا مُحَمَّدٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَذَكَرَ مِثْلَهُ، وَقَالَ: فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ
روزوں کےاحکام و مسائل
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پس راوی نے حدیث سابق کے مثل ذکر کیا، اور فرمایا: ’’اگر تم پر مطلع ابر آلود ہو۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ چاند دیکھ کر روزے رکھنے شروع کرنے چاہیں اور چاند دیکھ کر ہی روزے رکھنا ختم کرنے چاہیں۔ لیکن اگر ماہ شعبان کے انتیسویں روز مطلع ابر آلود ہونے کے باعث رمضان کا چاند نظر نہ آئے تو پھر روزہ نہیں رکھنا چاہیے۔ بلکہ شعبان کے تیس دن پورے کر لیے جائیں۔ اسی طرح رمضان المبارک کی انتیسویں روز مطلع ابر آلود ہونے کی وجہ سے شوال کا چاند نظر نہ آئے تو روزے تیس مکمل کرنے چاہئیں، کیونکہ مشکوک دن کا روزہ رکھنا جائز نہیں۔ یعنی ماہ شعبان کا تیسواں دن ہے، اس رات مطلع ابر آلود ہو اور اس باعث چاند نظر نہ آسکے تو یقینا شک رہے گا کہ آیا صبح رمضان ہے یا تیس شعبان؟ تو روزہ نہیں رکھنا چاہیے جیسا کہ سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس نے مشکوک دن کا روزہ رکھا، اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔ (سنن ابی داود، رقم : ۲۳۳۴۔ سنن دارمي، رقم : ۱۶۸۲ اسناده حسن)
تخریج :
السابق۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ چاند دیکھ کر روزے رکھنے شروع کرنے چاہیں اور چاند دیکھ کر ہی روزے رکھنا ختم کرنے چاہیں۔ لیکن اگر ماہ شعبان کے انتیسویں روز مطلع ابر آلود ہونے کے باعث رمضان کا چاند نظر نہ آئے تو پھر روزہ نہیں رکھنا چاہیے۔ بلکہ شعبان کے تیس دن پورے کر لیے جائیں۔ اسی طرح رمضان المبارک کی انتیسویں روز مطلع ابر آلود ہونے کی وجہ سے شوال کا چاند نظر نہ آئے تو روزے تیس مکمل کرنے چاہئیں، کیونکہ مشکوک دن کا روزہ رکھنا جائز نہیں۔ یعنی ماہ شعبان کا تیسواں دن ہے، اس رات مطلع ابر آلود ہو اور اس باعث چاند نظر نہ آسکے تو یقینا شک رہے گا کہ آیا صبح رمضان ہے یا تیس شعبان؟ تو روزہ نہیں رکھنا چاہیے جیسا کہ سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس نے مشکوک دن کا روزہ رکھا، اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔ (سنن ابی داود، رقم : ۲۳۳۴۔ سنن دارمي، رقم : ۱۶۸۲ اسناده حسن)