مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 399

كِتَابُ الصَّوْمِ بَابٌ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، نا عَوْفٌ، عَنْ خِلَاسٍ، وَمُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ أَكَلَ نَاسِيًا أَوْ شَرِبَ نَاسِيًا فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وَسَقَاهُ)) .

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 399

روزوں کےاحکام و مسائل باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص بھول کر کھا لے یا بھول کر پی لے تو وہ اپنا روزہ پورا کرے کیونکر اسے تو اللہ نے کھلایا پلایا ہے۔‘‘
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ جس نے بھول کر روزہ میں کھایا پیا تو اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ شریعت نے انسان کی فطرتی کمزوریوں کو ملحوظ رکھا ہے اور بھول جانا بھی انسان کی فطرت ہے۔ اور شریعت محمدیہ علی صاحبھا الصلوۃ والسلام میں ان چیزوں پر مواخذہ نہیں جیسا کہ حدیث میں ہے، سیدنا ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ نے میری خاطر میری امت کو غلطی، بھول اور وہ کام معاف کر دئیے ہیں جن پر انہیں مجبور کیا گیا ہو۔‘‘ (سنن ابن ماجة، رقم : ۲۰۴۳) اس سے اسلام کی شفقت وسہولت کا بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
تخریج : السابق۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ جس نے بھول کر روزہ میں کھایا پیا تو اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ شریعت نے انسان کی فطرتی کمزوریوں کو ملحوظ رکھا ہے اور بھول جانا بھی انسان کی فطرت ہے۔ اور شریعت محمدیہ علی صاحبھا الصلوۃ والسلام میں ان چیزوں پر مواخذہ نہیں جیسا کہ حدیث میں ہے، سیدنا ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ نے میری خاطر میری امت کو غلطی، بھول اور وہ کام معاف کر دئیے ہیں جن پر انہیں مجبور کیا گیا ہو۔‘‘ (سنن ابن ماجة، رقم : ۲۰۴۳) اس سے اسلام کی شفقت وسہولت کا بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔