مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 396

كِتَابُ الصَّوْمِ بَابٌ أَخْبَرَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، كَانَ فِي سَفَرٍ، فَنَزَلُوا مَنْزِلًا، فَأَرْسَلُوا إِلَيْهِ رَسُولًا وَهُوَ يُصَلِّي لِيَطْعَمَ، فَقَالَ: لِلرَّسُولِ إِنِّي صَائِمٌ، فَلَمَّا وُضِعَ الطَّعَامُ وَكَادُوا أَنْ يَفْرُغُوا جَعَلَ يَأْكُلُ فَنَظَرُوا إِلَى رَسُولِهِمْ، فَقَالَ: قَدْ أَخْبَرَنِي أَنَّهُ صَائِمٌ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: صَدَقَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((صَوْمُ شَهْرِ الصَّبْرِ، وَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ صَوْمُ الدَّهْرِ)) ، فَقَدْ صُمْتُ ثَلَاثًا مِنَ الشَّهْرِ فَأَنَا مُفْطِرٌ فِي تَخْفِيفِ اللَّهِ وَصَائِمٌ فِي تَضْعِيفِ اللَّهِ

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 396

روزوں کےاحکام و مسائل باب ابوعثمان النہدی سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سفر میں تھے، انہوں نے ایک جگہ قیام کیا تو انہوں نے ایک قاصد ان کی طرف بھیجا، جبکہ وہ نماز پڑھ رہے تھے، تاکہ وہ کھانا کھا لیں، انہوں نے قاصد سے فرمایا: میں روزہ دار ہوں، جب کھانا لگا دیا گیا اور قریب تھا کہ وہ فارغ ہوجائیں تو وہ بھی کھانا کھانے لگے، پس انہوں نے اپنے قاصد کی طرف دیکھا، تو اس نے کہا: انہوں نے مجھے بتایا تھا کہ وہ روزہ دار ہیں، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس نے سچ کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’ماہ صبر کا روزہ اور ہر ماہ تین دن روزہ رکھنا ہمیشہ روزہ رکھنے کے مترادف ہے۔‘‘ میں مہینے کے تین روزے رکھ چکا ہوں، میں اللہ کی تخفیف میں روزہ چھوڑنے والا ہوں اور اللہ کی تضعیف میں روزہ رکھنے والا ہوں۔
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ رمضان المبارک کے روزے اور اس کے علاوہ ہر مہینے میں تین روزے رکھنا ہمیشہ روزے رکھنے کے مترادف ہیں۔ کیونکہ ایک انسان نیکی کرتا ہے تو اس کا دس گنا ثواب ملتا ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿مَنْ جَآءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ عَشْرُ اَمْثَالِهَا﴾ (الانعام: ۱۶۰).... ’’جو شخص نیک کام کرے گا اس کو اس کا دس گنا ملے گا۔‘‘ مزید معلوم ہوا کہ سفر میں روزہ افطار کیا جا سکتا ہے۔
تخریج : مسند احمد: ۲؍ ۳۸۴، ۵۱۳۔ صحیح ابن حبان، رقم : ۳۶۵۹۔ قال شعیب الارناؤط: اسناده صحیح۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ رمضان المبارک کے روزے اور اس کے علاوہ ہر مہینے میں تین روزے رکھنا ہمیشہ روزے رکھنے کے مترادف ہیں۔ کیونکہ ایک انسان نیکی کرتا ہے تو اس کا دس گنا ثواب ملتا ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿مَنْ جَآءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ عَشْرُ اَمْثَالِهَا﴾ (الانعام: ۱۶۰).... ’’جو شخص نیک کام کرے گا اس کو اس کا دس گنا ملے گا۔‘‘ مزید معلوم ہوا کہ سفر میں روزہ افطار کیا جا سکتا ہے۔