مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 392

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابٌ اَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ عَنْ یَزِیْدَ بْنِ اَبِیْ زِیَادٍ، عَنْ عِکْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: طَافَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَیْتِ عَلٰی بَعِیْرٍ، وَمَعَهٗ مِحْجَنٌ یَسْتَلِمُ الْحَجَرَ، فَلَمَّا طَافَ اسْبُوْعًا صَلَّی رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ اَتَی السِّقَایَةَ فَدَعَا بِشَرَابٍ، فَقَالَ الْعَبَّاسُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ اَلَا نَأْمُرُ لَكَ مِمَّا نَصْنَعُ فِیْ بُیُوْتِنَا، فَقَالَ لَا، بَلْ تَسْقُوْنِیْ مِمَّا یَشْرَبُ مِنْهُ النَّاسُ، فَاُتِیَ بِهِ فَشَرَبَ

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 392

اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ پر بیت اللہ کا طواف کیا، آپ کے پاس خم دار چھڑی تھی جس سے حجر اسود کا استلام کرتے تھے، جب آپ نے سات چکر لگا لیے تو دو رکعتیں پڑھیں، پھر آپ پانی پلانے کی جگہ تشریف لائے تو پانی طلب فرمایا، سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! جس طرح ہم اپنے گھروں میں کرتے ہیں کیا آپ کے لیے بھی اسی چیز کا حکم نہ دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ تم مجھے بھی وہیں سے پلاؤ جہاں سے دوسرے لوگ پی رہے ہیں، پس آپ کی خدمت میں پانی (زم زم) پیش کیا گیا تو آپ نے نوش فرمایا۔
تشریح : (۱) معلوم ہوا سواری پر بیت اللہ شریف کا طواف کرنا جائز ہے۔ (۲).... معلوم ہوا کہ طواف کے بعد دو رکعت نماز پڑھنی چاہیے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰهِيْمَ مُصَلًّی﴾ (البقرة:۱۲۵) .... ’’تم مقامِ ابراہیم کو جائے نماز مقرر کرلو۔‘‘ اور ان دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد پہلی میں ﴿قُلْ یَاَیُّهَا الْکٰفِرُوْنَ﴾ اور دوسری رکعت میں ﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ﴾ پڑھنا مسنون ہے۔ ( سنن ترمذي، ابواب الحج، باب جاء ما یقرأ فی رکعتی الطواف) یہ بھی معلوم ہوا کہ مقام ابراہیم کی دو رکعتوں کے بعد زمزم پینا مسنون ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے حجۃ النبی میں نقل فرمایا ہے کہ مقام ابراہیم میں دو رکعتیں ادا کرنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زمزم کے کنوئیں کی طرف گئے اور اس سے پانی پیا، اور کچھ پانی سر پر بھی ڈالا۔ (حجة النبی للالبانی، ص:۵۸)
تخریج : سنن ابي داود، کتاب المناسك، باب الطواف الواجب، رقم: ۱۸۸۱ (۱) معلوم ہوا سواری پر بیت اللہ شریف کا طواف کرنا جائز ہے۔ (۲).... معلوم ہوا کہ طواف کے بعد دو رکعت نماز پڑھنی چاہیے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰهِيْمَ مُصَلًّی﴾ (البقرة:۱۲۵) .... ’’تم مقامِ ابراہیم کو جائے نماز مقرر کرلو۔‘‘ اور ان دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد پہلی میں ﴿قُلْ یَاَیُّهَا الْکٰفِرُوْنَ﴾ اور دوسری رکعت میں ﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ﴾ پڑھنا مسنون ہے۔ ( سنن ترمذي، ابواب الحج، باب جاء ما یقرأ فی رکعتی الطواف) یہ بھی معلوم ہوا کہ مقام ابراہیم کی دو رکعتوں کے بعد زمزم پینا مسنون ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے حجۃ النبی میں نقل فرمایا ہے کہ مقام ابراہیم میں دو رکعتیں ادا کرنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زمزم کے کنوئیں کی طرف گئے اور اس سے پانی پیا، اور کچھ پانی سر پر بھی ڈالا۔ (حجة النبی للالبانی، ص:۵۸)