مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 390

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابٌ اَخْبَرَنَا وَکِیْعٌ، نَا سُفْیَانُ،عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ اَبِی الْعَبَّاسِ،عَنْ اَبِی الطُّفَیْلِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کُنَّا نُسَمِّی زَمْزَمَ شَبَاعَةَ، وَنَزْعَمُ اَنَّهَا نِعْمَ الْعَوْنِ عَلَی الْعَیَالِ

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 390

اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: ہم آب زم زم کو شباعہ (سیر کر دینے والا) کہا کرتے تھے، اور ہم کہتے تھے کہ وہ اہل وعیال پر بہترین مددگار ہے۔
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ زمزم کا پانی کھانے کا کھانا ہے۔ سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((خَیْرُ مَاءٍ عَلَی وَجْهِ الْاَرْضِ مَاءً زَمْزَمَ فِیْهِ طَعَامِ الطَّعْمِ وَشِفَاءُ السَّقْمِ۔)) (مجمع الزوائد: ۳؍ ۲۸۶۔ رجاله صحیح) .... ’’زمین پر سب سے بہتر پانی زمزم ہے جو بھوکے کا کھانا اور بیمار کی شفاء ہے۔‘‘ سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَاءُ زَمْزَمَ لِمَا شُرِبَ لَهٗ۔)) (سنن دارقطنی: ۲؍ ۲۸۹) ’’زمزم کا پانی جس مقصد کے لیے پیا جائے وہی مقصد پورا ہوتا ہے۔‘‘ (تفصیل کے لیے دیکھئے سیّدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کا واقعہ کہ وہ کسی دن مکہ میں صرف زمزم پر گزارہ کرتے رہے۔)(مسلم، کتاب فضائل الصحابة، باب فضائل ابی ذر، رقم : ۲۴۷۳)
تخریج : طبراني کبیر: ۱۰؍ ۲۷۱رقم: ۱۰۶۳۷۔ صحیح ترغیب وترهیب، رقم: ۱۱۶۳۔ مصنف عبدالرزاق، رقم: ۹۱۲۰۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ زمزم کا پانی کھانے کا کھانا ہے۔ سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((خَیْرُ مَاءٍ عَلَی وَجْهِ الْاَرْضِ مَاءً زَمْزَمَ فِیْهِ طَعَامِ الطَّعْمِ وَشِفَاءُ السَّقْمِ۔)) (مجمع الزوائد: ۳؍ ۲۸۶۔ رجاله صحیح) .... ’’زمین پر سب سے بہتر پانی زمزم ہے جو بھوکے کا کھانا اور بیمار کی شفاء ہے۔‘‘ سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَاءُ زَمْزَمَ لِمَا شُرِبَ لَهٗ۔)) (سنن دارقطنی: ۲؍ ۲۸۹) ’’زمزم کا پانی جس مقصد کے لیے پیا جائے وہی مقصد پورا ہوتا ہے۔‘‘ (تفصیل کے لیے دیکھئے سیّدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کا واقعہ کہ وہ کسی دن مکہ میں صرف زمزم پر گزارہ کرتے رہے۔)(مسلم، کتاب فضائل الصحابة، باب فضائل ابی ذر، رقم : ۲۴۷۳)