كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابٌ اَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، نَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ خُثَیْمٍ، عَنْ اَبِی الطُّفَیْلِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ عُمْرَةَ الْحُدَیْبِیَّةِ قَالَ: اِنَّهُمْ سَیَرَوْنَکُمْ غَدًا فَلْیَرَوْا بِکُمْ جِلْدًا، قَالَ: فَسَعَی رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، وَسَعَوْا مَعَهٗ حَتَّی بَلَغُوْا الرُّکْنَ الْیَمَانِّیْ، ثُمَّ مَشَوْا حَتَّی بَلَغُوْا الْحَجَرَ الْاَسْوَدَ، ثُمَّ سَعَوْا حَتَّی بَلَغُوْا الرُّکْنَ الْیَمَانِّی۔ فَفَعَلَ ذٰلِكَ ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ مَشٰی اَرْبَعًا
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
باب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ حدیبیہ کے لیے تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ (مشرک) کل تمہیں دیکھیں گے، تو وہ تم میں قوت و سختی دیکھیں۔‘‘ راوی نے بیان کیا، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تیز چلے اور وہ بھی آپ کے ساتھ تیز تیز چلے حتیٰ کہ وہ رکن یمانی تک پہنچے، پھر عام چال چلے حتیٰ کہ حجر اسود تک پہنچ گئے، پھر تیز چلے حتیٰ کہ رکن یمانی تک پہنچے، آپ نے تین بار (تین چکروں میں) اس طرح کیا اور پھر چار چکر عام چال چل کر لگائے۔
تشریح :
رمل صرف طواف قدوم کے پہلے تین چکروں میں ہی کرنا مسنون ہے جبکہ باقی چار چکر بغیر رمل کے ہیں۔
تخریج :
سنن ابي داود، کتاب المناسك، باب الرمل، رقم: ۱۸۸۹۔ سنن ابن ماجة، کتاب المناسك، باب الرمل حول البیت، رقم: ۲۹۵۳۔ قال الشیخ الالباني : صحیح۔ مسند احمد: ۱؍ ۳۱۴۔
رمل صرف طواف قدوم کے پہلے تین چکروں میں ہی کرنا مسنون ہے جبکہ باقی چار چکر بغیر رمل کے ہیں۔