كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابٌ اَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ، نَا طَلْحَةُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ مُحَمَّدًا کَانَ یَقُوْمُ عِنْدَ الْکَعْبَةِ عِنْدَ الصَّنَمِ مَعَ بَنِیْ عَمِّهٖ وَهُمْ صِبْیَانٌ صِغَارٌ، وَالصَّنَمُ الَّذِیْ یُقَالُ لَهٗ اَسَافٌ، فَرَفَعَ مُحَمَّدٌ رَأْسَهٗ اِلَی ظَهْرِ الْکَعْبَةِ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ لَهٗ بَنُوْ عَمِّهٖ: مَا شَأْنُكَ؟ فَقَالَ: نُهِیْتُ اَنْ اَقُوْمَ عِنْدَ الصَّنَمِ
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے چچازادوں کے ساتھ جبکہ وہ کم عمر تھے، کعبہ کے پاس بت کے پاس کھڑے ہوا کرتے تھے، وہ بت جس کا نام اساف تھا، پس محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کی پشت کی طرف اپنا سر اٹھایا تو آپ کے چچازادوں نے آپ سے کہا: آپ کا کیا معاملہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے بت کے پاس کھڑے ہونے سے منع کیا گیا ہے۔‘‘