كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابٌ اَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، اَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِیْ عَطَاءٌ، اَنَّ رَجُلًا قَالَ لِاِبْنِ عَبَّاسٍ: اِنِّیْ نَذَرْتُ اَنْ اَنْحَرَ نَفْسِیْ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ، وَفَدَیْنَاہُ بِذِبْحٍ عَظِیْمٍ
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
باب
عطاء رحمہ اللہ سے روایت ہے، ایک آدمی نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: میں نے نذر مانی ہے کہ میں اپنی جان کی قربانی دوں، تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ’’تمہارے لیے اللہ کے رسول (کی زندگی) میں بہترین نمونہ ہے۔ (اور قرآن مجید میں ہے) اور ہم نے اس کے بدلے میں ذبح کرنے کے لیے اسے ایک بڑا موٹا جانور دے دیا۔‘‘
تشریح :
معلوم ہوا غیر شرعی نذر پوری نہیں کرنی چاہیے۔
تخریج :
سنن کبری بیهقی: ۱۰؍ ۷۳۔ مصنف عبدالرزاق، رقم: ۱۵۹۰۴۔ مصنف ابن ابي شیبة: ۳؍ ۴۰۵۔ طبراني: ۱۱؍ ۳۵۳۔ اسناده صحیح۔
معلوم ہوا غیر شرعی نذر پوری نہیں کرنی چاہیے۔