مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 375

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابٌ اَخْبَرَنَا عُبَیْدُاللّٰهِ بْنُ مُوْسٰی، اَنَا ابْنُ اَبِیْ لَیْلَی، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَجُلًا جَاءَ اِلَی رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: اِنَّ اَبِیْ شَیْخٌ کَبِیْرٌ، اَفَاَحُجَّ عَنْهُ؟ فَقَالَ: اَرَاَیْتَ لَوْ کَانَ عَلَیْهِ دَیْنٌ اَکُنْتَ تَقْضِیْ عَنْهُ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَحُجَّ عَنْهٗ

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 375

اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا: میرے والد بوڑھے شخص ہیں، کیا میں ان کی طرف سے حج کروں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے بتاؤ اگر اس کے ذمے قرض ہوتا تو تم اسے اس کی طرف سے ادا کرتے؟‘‘ اس نے عرض کیا: جی ہاں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پس اس کی طرف سے حج کرو۔‘‘
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا زندہ آدمی کی طرف سے انسان حج کرسکتا ہے، جب اس کے پاس سفر خرچ ہو، جبکہ وہ بڑھاپے یا اور کسی معذوری کی وجہ سے حج نہ کرسکتا ہے۔ لیکن اس کے لیے شرط یہ ہے کہ جو اس کی طرف سے حج کرے پہلے اس نے خود حج کیا ہو۔ جیسا کہ سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو سنا وہ کہہ رہا تھا کہ شبرمہ کی طرف سے لبیک۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’شبرمہ کون ہے؟‘‘ اس نے عرض کیا: میرا بھائی یا (کہا) میرا قریبی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تو نے اپنی طرف سے حج کیا ہے؟‘‘ اس نے کہا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پہلے اپنی طرف سے حج کر، پھر شبرمہ کی طرف سے کر۔‘‘ ( سنن ابي داود، رقم : ۱۸۱۱۔ سنن ابن ماجة، رقم : ۲۹۰۳)
تخریج : بخاري، کتاب العمرة ، باب الحج عمن لا یستطیع الخ، رقم: ۱۸۵۴۔ مسلم، کتاب الحج، باب الحج عن العاجز لزمانه الخ، رقم: ۱۳۳۴۔ سنن ابي داود، رقم: ۱۸۰۹۔ سنن ترمذي، رقم: ۹۲۷۔ سنن نسائي، رقم: ۵۳۹۲۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۲۹۰۷۔ مسند احمد: ۱؍ ۲۱۹۔ طبراني کبیر: ۱۸؍ ۲۸۵۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا زندہ آدمی کی طرف سے انسان حج کرسکتا ہے، جب اس کے پاس سفر خرچ ہو، جبکہ وہ بڑھاپے یا اور کسی معذوری کی وجہ سے حج نہ کرسکتا ہے۔ لیکن اس کے لیے شرط یہ ہے کہ جو اس کی طرف سے حج کرے پہلے اس نے خود حج کیا ہو۔ جیسا کہ سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو سنا وہ کہہ رہا تھا کہ شبرمہ کی طرف سے لبیک۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’شبرمہ کون ہے؟‘‘ اس نے عرض کیا: میرا بھائی یا (کہا) میرا قریبی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تو نے اپنی طرف سے حج کیا ہے؟‘‘ اس نے کہا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پہلے اپنی طرف سے حج کر، پھر شبرمہ کی طرف سے کر۔‘‘ ( سنن ابي داود، رقم : ۱۸۱۱۔ سنن ابن ماجة، رقم : ۲۹۰۳)