كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابٌ اَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، اَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِیْ عَطَاءٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بِیْ فِی جَمْعٍ سَحْرًا مَعَ ثَقْلِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لِعَطَاءٍ: اَبَلَغَكَ اَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: بَعَثَنِیْ بِلَیْلٍ؟ فَقَالَ: لَا، اِلَّا بِسِحْرٍ، کَذَلِكَ قُلْتُ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: رَمَیْنَا الْجَمْرَةَ قَبْلَ الْفَجْرِ، فَاَیْنَ صَلَّی الْفَجْرَ؟ فَقَالَ: لَا، اَ لَا یَدُلُّكَ بِسِحْرٍ
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
باب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سحری کے وقت مزدلفہ سے اپنے مال ومتاع اور خواتین وغیرہ کے ساتھ (منیٰ کی طرف) بھیج دیا، راوی نے کہا کہ میں نے عطاء سے کہا: کیا آپ کو یہ خبر پہنچی ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: مجھے رات کے وقت بھیجا؟ انہوں نے فرمایا: نہیں، مگر سحری کے وقت، اسی طرح، میں نے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ہم نے فجر سے پہلے رمی کی، تو پھر فجر کی نماز کہاں پڑھی تھی؟ تو انہوں نے فرمایا: نہیں، کیا وہ تمہاری سحری کے متعلق راہنمائی نہیں کرتا۔
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا بچے، عورتیں اور کمزور لوگ مزدلفہ سے منی کی طرف نماز فجر سے قبل جاسکتے ہیں۔ باقی لوگوں کے لیے یہ حکم ہے کہ نماز فجر کے بعد اور طلوع آفتاب سے قبل مزدلفہ سے روانہ ہوں۔
تخریج :
مسلم، کتاب الحج، باب استحباب تقدیم دفع الضعفة من النساء الخ۔ سنن ابي داود، رقم: ۱۹۴۰۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۳۰۲۵۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا بچے، عورتیں اور کمزور لوگ مزدلفہ سے منی کی طرف نماز فجر سے قبل جاسکتے ہیں۔ باقی لوگوں کے لیے یہ حکم ہے کہ نماز فجر کے بعد اور طلوع آفتاب سے قبل مزدلفہ سے روانہ ہوں۔