كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابٌ اَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، اَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِیْ عَطَائٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِاِمْرَأَةِ مِّنَ الْاَنْصَارِ، وَسَمَّاهَا ابْنُ عَبَّاسٍ فَنَسِیْتُ اِسْمَہَا: اَ لَا تَحُجِّیْنَ مَعَنَا الْعَامَ؟ فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ، کَانَ لَنَا نَاضِحَانِ: فَرَکِبَ اَبُوْ فُـلَانٍ وَابْنُهٗ نَاضِحًا (لِزَوْجِهَا وَابْنِهَا) وَتَرَکَا لَنَا نَاضِحًا نَنْضَحُ عَلَیْهِ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَاِذَا کَانَ عَامٌ قَابِلٌ فَاعْتَمِرِیْ فِیْ رَمَضَانَ، فَاِنَّ عُمْرَةً فِیْ رَمَضَانَ تَعْدِلُ حَجَّةً
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
باب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی ایک خاتون سے فرمایا: راوی نے بیان کیا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس خاتون کا نام بھی ذکر کیا تھا، لیکن میں اسے بھول گیا: ’’کیا تم اس سال ہمارے ساتھ حج نہیں کرو گی؟‘‘ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے پاس پانی لانے والی دو اونٹنیاں تھیں، پس ابوفلاں اور اس کا بیٹا (شوہر اور بیٹا) ایک اونٹ پر سوار ہو کر چلے گئے،ہیں انہوں نے ایک اونٹ ہمارے لیے چھوڑ دیا ہے، ہم اس پر پانی لاتے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب اگلا سال آئے گا تو رمضان میں عمرہ کر لینا، کیونکہ رمضان میں عمرہ ایک حج کے برابر ہے۔‘‘
تخریج : بخاري، کتاب العمرة ، باب عمرة في رمضان، رقم: ۱۷۸۲۔ مسلم، کتاب الحج، باب فضل العمرة في رمضان، رقم: ۱۲۵۶۔ سنن نسائي، رقم: ۲۱۱۰۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۲۹۹۴۔ مسند احمد: ۱؍ ۳۰۸۔