مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 367

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابٌ اَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ، عَنِ ابْنِ اَبِیْ لَیْلٰی، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: اَفَضَتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ الْاِفَاضَتَیْنِ، فَکَانَ یُفِیْضُ وَعَلَیْهِ السَّکِیْنَةُ

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 367

اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دوبار مزدلفہ سے لوٹا، آپ لوٹتے تھے اور آپ پر سکینت ہوتی تھی۔
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے دوران حج انسان کو اطمینان اور سکون سے چلنا چاہیے۔ جلد بازی یا دوڑنا جائز نہیں ہے۔ دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وادی محسر میں سواری کو تیز کیا۔ (سنن ابن ماجة، رقم : ۳۰۲۳) اس کی وجہ یہ تھی کہ وادی محسر میں ابرہہ کا لشکر تباہ ہوا تھا تو اللہ کے عذاب کی وجہ سے یہاں سے جلدی سے گزرے۔
تخریج : بخاري، کتاب الحج، باب امر النبي صلى الله علیه وسلم بالسکینة عند الافاضة الخ: ۱۶۷۱۔ مسلم، کتاب المساجد، باب استحباب اتیان الصلاة الخ، رقم : ۶۰۲۔ سنن ابي داود، رقم : ۱۹۲۰، ۱۹۴۴، سنن ترمذي، رقم : ۸۸۶۔ سنن نسائي، رقم : ۳۰۲۱۔ سنن ابن ماجة، رقم : ۳۰۲۳۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے دوران حج انسان کو اطمینان اور سکون سے چلنا چاہیے۔ جلد بازی یا دوڑنا جائز نہیں ہے۔ دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وادی محسر میں سواری کو تیز کیا۔ (سنن ابن ماجة، رقم : ۳۰۲۳) اس کی وجہ یہ تھی کہ وادی محسر میں ابرہہ کا لشکر تباہ ہوا تھا تو اللہ کے عذاب کی وجہ سے یہاں سے جلدی سے گزرے۔