كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابٌ اَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ وَوَکِیْعٌ، عَنِ ابْنِ اَبِیْ لَیْلٰی، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لَبّٰی حَتّٰی رَمٰی جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
باب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تلبیہ پکارتے رہے حتیٰ کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی۔
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ تلبیہ حج میں دس ذی الحجہ قربانی کے دن جمرہ کو کنکریاں مارنے سے پہلے تک ہے، کنکریاں مارنے سے قبل تلبیہ کہنا بند کردینا چاہیے۔ بخاری ومسلم میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک برابر تلبیہ کہتے رہے۔ (بخاري، کتاب الحج، رقم : ۱۵۴۳۔ ۱۵۴۴۔ مسلم، کتاب الحج، رقم : ۱۲۸۱)
تخریج :
سنن ابي داود، کتاب المناسك، باب متی یقطع المعتمر التلبیة، رقم: ۱۸۱۷۔ قال الالباني : صحیح سنن ترمذي، ابواب الحج، باب ماجاء متی تقطع التلبیة في العمرة ، رقم: ۹۱۹۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ تلبیہ حج میں دس ذی الحجہ قربانی کے دن جمرہ کو کنکریاں مارنے سے پہلے تک ہے، کنکریاں مارنے سے قبل تلبیہ کہنا بند کردینا چاہیے۔ بخاری ومسلم میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک برابر تلبیہ کہتے رہے۔ (بخاري، کتاب الحج، رقم : ۱۵۴۳۔ ۱۵۴۴۔ مسلم، کتاب الحج، رقم : ۱۲۸۱)