كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابٌ اَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ وَعَبْدُالرَّزَّاقِ قَالَا: نَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِیْ سُلَیْمَانُ الْاَحْوَلُ اَنَّهٗ سَمِعَ طَاؤُوْسًا یُخْبِرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ وَهُوَ یَطُوْفُ بِالْکَعْبَةِ بِاِنْسَانٍ یَقُوْدُ اِنْسَانًا بِخَزَامَةٍ فِی اَنْفِهٖ، فَقَطَعَهٗ بِیَدِهٖ، ثُمَّ اَمَرَهٗ اَنْ یَّاْخُذَ بِیَدِہٖ
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
باب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کا طواف کرتے ہوئے ایک انسان کے پاس سے گزرے جس کی ناک میں ایک کڑا تھا اور ایک آدمی اس کی راہنمائی کر رہا تھا (اسے طواف کرا رہا تھا) تو آپ نے اپنے دست مبارک سے اسے کاٹ دیا، پھر اسے حکم فرمایا: ’’وہ اسے اس کے ہاتھ سے پکڑے۔‘‘
تشریح :
دوسری روایت میں ہے کہ اس نے نذر مانی تھی۔ معلوم ہوا کہ ایسی نذر جو انسانی شرف کے خلاف ہو اس کو پورا کرنا جائز نہیں ہے۔ اور خواہ مخواہ اپنے آپ کو مصیبت میں مبتلا نہیں کرنا چاہیے۔ یہ بھی معلوم ہوا دوران طواف ضرورت کے تحت گفتگو کرنا جائز ہے۔
تخریج :
بخاري، کتاب الحج، باب اذا رای سَیْراً أَوْشَیْأً یکره في الطواف قطعه، رقم: ۱۶۲۱۔ سنن ابي داود، رقم: ۳۳۰۲۔ سنن نسائي، رقم: ۲۹۲۰۔
دوسری روایت میں ہے کہ اس نے نذر مانی تھی۔ معلوم ہوا کہ ایسی نذر جو انسانی شرف کے خلاف ہو اس کو پورا کرنا جائز نہیں ہے۔ اور خواہ مخواہ اپنے آپ کو مصیبت میں مبتلا نہیں کرنا چاہیے۔ یہ بھی معلوم ہوا دوران طواف ضرورت کے تحت گفتگو کرنا جائز ہے۔