مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 329

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابٌ اَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ طَاؤُوْسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جَرِیْرٌ: وَعَنْ عَطَاءٍ لَمْ یَرْفَعْهٗ قَالَ: اَلطَّوَافُ بِالْبَیْتِ مِثْلَ الصَّلَاةِ، اِلَّا اَنَّکُمْ تَتَکَلَّمُوْنَ فِیْهِ، فَلَا یَتَکَلَّمَنَّ اَحَدُکُمْ اِلَّا بِخَیْرٍ

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 329

اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بیت اللہ کا طواف نماز ہی کی طرح ہے، الایہ کہ تم اس میں بات چیت کر سکتے ہو، پس تم صرف خیر و بھلائی کی بات کرو۔‘‘
تشریح : مذکورہ حدیث میں ہے بیت اللہ کا طواف نماز کی طرح ہے، مثلاً: جس طرح نماز کے لیے وضو کرنا شرط ہے تو طواف کے لیے بھی شرط ہے جیسا کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا پھر بیت اللہ کا طواف کیا۔ (بخاري، رقم : ۱۶۴۱، ۱۶۴۲) امام احمد، امام مالک، امام شافعی رحمہم اللہ کا یہی موقف ہے۔ (دیکھئے: المغنی: ۵؍ ۲۲۳) دوران نماز گفتگو کرنا حرام ہے۔ لیکن شریعت نے طواف کرنے والوں کو گفتگو کرنے کی رخصت دی۔ لہٰذا اگر بات کریں تو اچھی کرنی چاہیے وہ بھی بوقت ضرورت نہ کہ زیادہ گفتگو جیسا کہ سنن نسائی میں ہے: ((اَلطَّوَافُ بِالْبَیْتِ صَلَاةٌ فَاَقِلُّوْا مِنَ الْکَلَامِ۔)) .... بیت اللہ کا طواف نماز کی طرح ہے، لہٰذا دورانِ طواف کم سے کم بات کرو۔‘‘
تخریج : سنن ترمذي، ابواب الحج، باب ماجاء في الکلام في الطواف، رقم: ۹۶۰۔ سنن نسائي، کتاب مناسك الحج، باب اباحة الکلام في الطواف، رقم: ۲۹۲۲۔ قال الشیخ الالباني : صحیح۔ صحیح ابن حبان، رقم: ۳۸۳۶۔ صحیح ابن خزیمة: ۲۷۳۹۔ مستدرك حاکم: ۱؍ ۶۳۰۔ مذکورہ حدیث میں ہے بیت اللہ کا طواف نماز کی طرح ہے، مثلاً: جس طرح نماز کے لیے وضو کرنا شرط ہے تو طواف کے لیے بھی شرط ہے جیسا کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا پھر بیت اللہ کا طواف کیا۔ (بخاري، رقم : ۱۶۴۱، ۱۶۴۲) امام احمد، امام مالک، امام شافعی رحمہم اللہ کا یہی موقف ہے۔ (دیکھئے: المغنی: ۵؍ ۲۲۳) دوران نماز گفتگو کرنا حرام ہے۔ لیکن شریعت نے طواف کرنے والوں کو گفتگو کرنے کی رخصت دی۔ لہٰذا اگر بات کریں تو اچھی کرنی چاہیے وہ بھی بوقت ضرورت نہ کہ زیادہ گفتگو جیسا کہ سنن نسائی میں ہے: ((اَلطَّوَافُ بِالْبَیْتِ صَلَاةٌ فَاَقِلُّوْا مِنَ الْکَلَامِ۔)) .... بیت اللہ کا طواف نماز کی طرح ہے، لہٰذا دورانِ طواف کم سے کم بات کرو۔‘‘