مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 323

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابٌ اَخْبَرَنَا وَکِیْعٌ، نَا مِسْعَرٌ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ مَیْسَرَةَ، عَنْ طَاؤُوْسٍ قَالَ: مَا رَأَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یُخَالِفُهٗ اَحَدٌ فَتَرَکَهٗ حَتَّی یُقَرِّرَهٗ، فَخَالَفَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِاللّٰهِ فِی الْمَرْأَةِ تَحِیْضُ بَعْدَ مَا تَطُوْفُ یَوْمَ النَّحْرِ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: تَنْفِرُ، فَاَرْسَلُوْا اِلٰی اِمْرَاَةٍ کَانَ اَصَابَهَا ذٰلِكَ، یَعْنِی عَلٰی عَهْدِ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، فَوَافَقَتِ ابْنَ عَبَّاسٍ

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 323

اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب طاؤس رحمہ اللہ نے بیان کیا: میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو نہیں دیکھا کہ کوئی ان کی مخالفت کرتا ہو اور انہوں نے اسے چھوڑ دیا ہو حتیٰ کہ وہ اس سے اقرار کراتے، پس سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے اس عورت کے مسئلے میں اختلاف کیا ہے جسے قربانی والے دن (دس ذوالحجہ) کے طواف کے بعد حیض آجائے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: وہ کوچ کر جائے گی، پس انہوں نے اس عورت کے پاس پیغام بھیجا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں یہ صورت درپیش آئی تھی، تو اس خاتون نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے موقف سے موافقت کی۔
تشریح : طواف زیارت کرنا ضروری ہے یہ دس ذوالحجہ کو کیا جاتا ہے۔ اگر یہ دس کو نہ کیا جائے کسی مجبوری کی وجہ سے تو ۱۱، ۱۲، ۱۳ ذوالحجہ تک کسی بھی دن کیا جاسکتا ہے۔ لیکن اگر بالکل نہ کیا جائے تو حج نہیں ہوگا۔ کیونکہ یہ حج کا رکن ہے اور اس کا کفارہ دم یا فدیہ نہیں ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: علماء کا اجماع ہے کہ یہ طواف حج کا رکن ہے اور اس کے بغیر حج مکمل نہیں ہوتا۔ (شرح مسلم للنووي: ۴؍ ۴۵۱) لیکن اگر عورت نے طواف زیارت کر لیا، اس کے بعد حیض آیا تو طواف وداع کرنا ضروری نہیں ہے اور وہ اپنے وطن کی طرف واپس لوٹ سکتی ہے۔
تخریج : مصنف ابن أبي شیبة : ۳؍۱۷۴۔ اسناده صحیح۔ طواف زیارت کرنا ضروری ہے یہ دس ذوالحجہ کو کیا جاتا ہے۔ اگر یہ دس کو نہ کیا جائے کسی مجبوری کی وجہ سے تو ۱۱، ۱۲، ۱۳ ذوالحجہ تک کسی بھی دن کیا جاسکتا ہے۔ لیکن اگر بالکل نہ کیا جائے تو حج نہیں ہوگا۔ کیونکہ یہ حج کا رکن ہے اور اس کا کفارہ دم یا فدیہ نہیں ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: علماء کا اجماع ہے کہ یہ طواف حج کا رکن ہے اور اس کے بغیر حج مکمل نہیں ہوتا۔ (شرح مسلم للنووي: ۴؍ ۴۵۱) لیکن اگر عورت نے طواف زیارت کر لیا، اس کے بعد حیض آیا تو طواف وداع کرنا ضروری نہیں ہے اور وہ اپنے وطن کی طرف واپس لوٹ سکتی ہے۔